مثالی تاجر/ عبداللہ بن زبیر
وہ روزانہ منڈی جاتے اور غلہ خرید لاتے اور پھر ریٹیل میں آکر فروخت کرتے ، ایک بار لکڑی کا سودا کیا تو پھر لکڑی خریدنے لگ گئے جب وہ خشک ہوجاتی تو الگ الگ کرکے بیچ ڈالتے ، مشکیزوں کا دور تھا تو مشکیزے بھی سلوانے لگے ، چمڑے کے موزوں کا باقاعدہ پلانٹ لگایا ، بھیڑ اور دنبے کی اون سے گرم کمبل اور کوٹ بنائے اور دور دراز کے علاقوں تک رسائی دی ۔۔انہیں اپنے دور کا ہول سیل ڈیلر کہا جاسکتا ہے ۔۔اگر آپ ہول سیل مارکیٹ کی ڈیلر شپ رکھتے ہیں تو ان کی زندگی ملاحظہ کیجئے
تاریخ میں ایک اور تاجر کا بھی ذکر ہے ، ان کا اونٹوں کا بزنس تھا،
کپڑے کی تجارت بھی کی ، ریشم بھی بیچا بعد ازاں سیپ اور موتیوں کوبھی ایکسپورٹ امپورٹ کرتے رہے ۔۔بازار میں بکریوں کا دودھ خود ہی بیچنے نکل جاتے ، گندم کے لئے چادریں بھی سلوائیں ، کنویں اور تالابوں کی کھدائی کے کنٹریکٹ بھی لئے ، اونٹوں کے کجاوے اور پائے رکاب کی سپلائی بھی دیتے رہے ، چمڑے کا بھی بزنس کیا ، ان کی پروڈکٹس مہنگے داموں فروخت ہوتیں ، اچھے کاروباری تھے اور بہترین انویسٹر ۔۔۔ وہ اپنے زمانے کے صنعتکار تھے، اگر آپ ڈیری فارمنگ سے وابستہ ہیں یا آپ چمڑے کی صنعت سنبھالے ہوئے ہیں یا آپ کنٹریکٹر ہیں تو ان کا تذکرہ پڑھئے ۔۔
کتابوں میں ایک ایسے تاجر کا بھی ذکر ملتا ہے جو خوشبو اور غلہ کے بزنس سے وابستہ رہا ، منڈی میں اسے خاص بیوپاری سمجھا جاتا ، ہر مارکیٹ میں اسی کا طوطی بولتا تھا ، وہ کوئی بھی فائدے کا سودا ہاتھ سے نہ جانے دیتے ، موسمی اناج خرید کر غیر موسمی علاقوں کی طرف ارسال کرتے ، سینکڑوں اونٹ سامان سے لدے پھندے ان کے وئیر ہاؤس سے نکلا کرتےوہ اپنے زمانے کے رئیس تھے ۔۔اگر آپ کو اللہ نے دولت سے نوازا ہے اور ادھر ادھر انویسٹ کرتے رہتے ہیں تو ان کا طریق تجارت سمجھنے کی کوشش کیجئے ۔۔
جی ہاں ایک اور بھی صاحب ہیں جن کے پاس نہ انویسٹمنٹ تھی نہ تجارت وہ مزدوری کرتے اور اپنا پیٹ پالتے ، اکثر فاقوں سے رہتے ، لیکن کبھی بھی اس حیثیت سے شکوہ زبان پہ نہیں لائے ، پھر انہوں نے اون کی ٹوپیاں بنناشروع کیں,کھجوروں کی افزائش کرتے ، درختوں کی پیوند کاری کرتے ،کھجور کی چھال سے چٹائیاں بنائیں اور فروخت کرنا شروع کیں اور پھر اسی پہ گزر بسر کی ۔۔اگر آپ مزدور ہیں تو یہ آپ کے آئیڈیل ہونے چاہئیں۔۔
اور ان چاروں کی خوبیاں یکساں ہیں
قول کے سچے ہیں ، وعدہ کے پکے ہیں ، زبان کے کھرےہیں اور خرید وفروخت میں ایماندار ہیں ۔ یہ ہول سیلر، کنٹریکٹر، انویسٹراور لیبر کوئی اور نہیں بلکہ اسلام کے اولین ہیرو ہیں پہلے ابوبکر ہیں ، دوسرے عمر ہیں ، تیسرے عثمان ہیں اورچوتھے علی المرتضی ہیں۔
رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین
مثالی تاجر/ عبداللہ بن زبیر
وہ روزانہ منڈی جاتے اور غلہ خرید لاتے اور پھر ریٹیل میں آکر فروخت کرتے ، ایک بار لکڑی کا سودا کیا تو پھر لکڑی خریدنے لگ گئے جب وہ خشک ہوجاتی تو الگ الگ کرکے بیچ ڈالتے ، مشکیزوں کا دور تھا تو مشکیزے بھی سلوانے لگے ، چمڑے کے موزوں کا باقاعدہ پلانٹ لگایا ، بھیڑ اور دنبے کی اون سے گرم کمبل اور کوٹ بنائے اور دور دراز کے علاقوں تک رسائی دی ۔۔انہیں اپنے دور کا ہول سیل ڈیلر کہا جاسکتا ہے ۔۔اگر آپ ہول سیل مارکیٹ کی ڈیلر شپ رکھتے ہیں تو ان کی زندگی ملاحظہ کیجئے
تاریخ میں ایک اور تاجر کا بھی ذکر ہے ، ان کا اونٹوں کا بزنس تھا،
کپڑے کی تجارت بھی کی ، ریشم بھی بیچا بعد ازاں سیپ اور موتیوں کوبھی ایکسپورٹ امپورٹ کرتے رہے ۔۔بازار میں بکریوں کا دودھ خود ہی بیچنے نکل جاتے ، گندم کے لئے چادریں بھی سلوائیں ، کنویں اور تالابوں کی کھدائی کے کنٹریکٹ بھی لئے ، اونٹوں کے کجاوے اور پائے رکاب کی سپلائی بھی دیتے رہے ، چمڑے کا بھی بزنس کیا ، ان کی پروڈکٹس مہنگے داموں فروخت ہوتیں ، اچھے کاروباری تھے اور بہترین انویسٹر ۔۔۔ وہ اپنے زمانے کے صنعتکار تھے، اگر آپ ڈیری فارمنگ سے وابستہ ہیں یا آپ چمڑے کی صنعت سنبھالے ہوئے ہیں یا آپ کنٹریکٹر ہیں تو ان کا تذکرہ پڑھئے ۔۔
کتابوں میں ایک ایسے تاجر کا بھی ذکر ملتا ہے جو خوشبو اور غلہ کے بزنس سے وابستہ رہا ، منڈی میں اسے خاص بیوپاری سمجھا جاتا ، ہر مارکیٹ میں اسی کا طوطی بولتا تھا ، وہ کوئی بھی فائدے کا سودا ہاتھ سے نہ جانے دیتے ، موسمی اناج خرید کر غیر موسمی علاقوں کی طرف ارسال کرتے ، سینکڑوں اونٹ سامان سے لدے پھندے ان کے وئیر ہاؤس سے نکلا کرتےوہ اپنے زمانے کے رئیس تھے ۔۔اگر آپ کو اللہ نے دولت سے نوازا ہے اور ادھر ادھر انویسٹ کرتے رہتے ہیں تو ان کا طریق تجارت سمجھنے کی کوشش کیجئے ۔۔
جی ہاں ایک اور بھی صاحب ہیں جن کے پاس نہ انویسٹمنٹ تھی نہ تجارت وہ مزدوری کرتے اور اپنا پیٹ پالتے ، اکثر فاقوں سے رہتے ، لیکن کبھی بھی اس حیثیت سے شکوہ زبان پہ نہیں لائے ، پھر انہوں نے اون کی ٹوپیاں بنناشروع کیں,کھجوروں کی افزائش کرتے ، درختوں کی پیوند کاری کرتے ،کھجور کی چھال سے چٹائیاں بنائیں اور فروخت کرنا شروع کیں اور پھر اسی پہ گزر بسر کی ۔۔اگر آپ مزدور ہیں تو یہ آپ کے آئیڈیل ہونے چاہئیں۔۔
اور ان چاروں کی خوبیاں یکساں ہیں
قول کے سچے ہیں ، وعدہ کے پکے ہیں ، زبان کے کھرےہیں اور خرید وفروخت میں ایماندار ہیں ۔ یہ ہول سیلر، کنٹریکٹر، انویسٹراور لیبر کوئی اور نہیں بلکہ اسلام کے اولین ہیرو ہیں پہلے ابوبکر ہیں ، دوسرے عمر ہیں ، تیسرے عثمان ہیں اورچوتھے علی المرتضی ہیں۔
رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین