"Surat# 2 : سورة البقرة Ayat# 247:
وَ قَالَ لَہُمۡ نَبِیُّہُمۡ اِنَّ اللّٰہَ قَدۡ بَعَثَ لَکُمۡ طَالُوۡتَ مَلِکًا ؕ قَالُوۡۤا اَنّٰی یَکُوۡنُ لَہُ الۡمُلۡکُ عَلَیۡنَا وَ نَحۡنُ اَحَقُّ بِالۡمُلۡکِ مِنۡہُ وَ لَمۡ یُؤۡتَ سَعَۃً مِّنَ الۡمَالِ ؕ قَالَ اِنَّ اللّٰہَ اصۡطَفٰىہُ عَلَیۡکُمۡ وَ زَادَہٗ بَسۡطَۃً فِی الۡعِلۡمِ وَ الۡجِسۡمِ ؕ وَ اللّٰہُ یُؤۡتِیۡ مُلۡکَہٗ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۴۷﴾
ترجمہ:
اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ : اللہ نے تمہارے لیے طالوت کو بادشاہ بنا کر بھیجا ہے ۔ کہنے لگے: بھلا اس کو ہم پر بادشاہت کرنے کا حق کہاں سے آگیا؟ ہم اس کے مقابلے میں بادشاہت کے زیادہ مستحق ہیں ۔ اور اس کو تو مالی وسعت بھی حاصل نہیں ۔ نبی نے کہا : اللہ نے ان کو تم پر فضیلت دے کر چنا ہے ، اور انہیں علم اور جسم میں ( تم سے ) زیادہ وسعت عطا کی ہے ۔ اور اللہ اپنا ملک جس کو چاہتا ہے دیتا ہے ۔ اور اللہ بڑی وسعت اور بڑا علم رکھنے والا ہے ۔
تفسیر:
بائیبل میں اس کا نام ساؤل لکھا ہے ۔ یہ قبیلہ بن یمین کا ایک تیس سالہ نوجوان تھا ۔ ”بنی اسرائیل میں اس سے خوبصورت کوئی شخص نہ تھا ۔ اور ایسا قد آور تھا کہ لوگ اس کے کندھے تک آتے تھے ۔ “ اپنے باپ کے گمشدہ گدھے ڈھونڈنے نکلا تھا ۔ راستے میں جب سموئیل نبی کی قیام گاہ کے قریب پہنچا تو اللہ تعالیٰ نے نبی کو اشارہ کیا کہ یہی شخص ہے جس کو ہم نے بنی اسرائیل کی بادشاہی کے لیے منتخب کیا ہے ۔ چنانچہ سموئیل نبی اسے اپنے گھر لائے ، تیل کی کپی لے کر اس کے سر پر انڈیلی اور اسے چوما اور کہا کہ "خداوند نے تجھے مسح کیا تاکہ تو اس کی میراث کا پیشوا ہو ۔“ اس کے بعد انہوں نے بنی اسرائیل کا اجتماع عام کر کے اس کی بادشاہی کا اعلان کیا ۔ ( ۱- سموئیل ، باب ۹ و ۱۰ )
یہ بنی اسرائیل کا دوسرا شخص تھا جس کو خدا کے حکم سے ”مسح“ کر کے پیشوائی کے منصب پر مقرر کیا گیا ۔ اس سے پہلے حضرت ہارون سردار کاہن ( Chief Priest ) کی حیثیت سے مسح کیے گئے تھے ، اس کے بعد تیسرے ممسوح یا مسیح حضرت داؤد علیہ السلام ہوئے ، اور چوتھے مسیح حضرت عیسیٰ علیہ السلام ۔ لیکن طالوت کے متعلق ایسی کوئی تصریح قرآن یا حدیث میں نہیں ہے کہ وہ نبوت کے منصب پر بھی سرفراز ہوا تھا ۔ محض بادشاہی کے لیے نامزد کیا جانا اس بات کے لیے کافی نہیں ہے کہ اسے نبی تسلیم کیا جائے ۔"
"Surat# 2 : سورة البقرة Ayat# 247:
وَ قَالَ لَہُمۡ نَبِیُّہُمۡ اِنَّ اللّٰہَ قَدۡ بَعَثَ لَکُمۡ طَالُوۡتَ مَلِکًا ؕ قَالُوۡۤا اَنّٰی یَکُوۡنُ لَہُ الۡمُلۡکُ عَلَیۡنَا وَ نَحۡنُ اَحَقُّ بِالۡمُلۡکِ مِنۡہُ وَ لَمۡ یُؤۡتَ سَعَۃً مِّنَ الۡمَالِ ؕ قَالَ اِنَّ اللّٰہَ اصۡطَفٰىہُ عَلَیۡکُمۡ وَ زَادَہٗ بَسۡطَۃً فِی الۡعِلۡمِ وَ الۡجِسۡمِ ؕ وَ اللّٰہُ یُؤۡتِیۡ مُلۡکَہٗ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۴۷﴾
ترجمہ: اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ : اللہ نے تمہارے لیے طالوت کو بادشاہ بنا کر بھیجا ہے ۔ کہنے لگے: بھلا اس کو ہم پر بادشاہت کرنے کا حق کہاں سے آگیا؟ ہم اس کے مقابلے میں بادشاہت کے زیادہ مستحق ہیں ۔ اور اس کو تو مالی وسعت بھی حاصل نہیں ۔ نبی نے کہا : اللہ نے ان کو تم پر فضیلت دے کر چنا ہے ، اور انہیں علم اور جسم میں ( تم سے ) زیادہ وسعت عطا کی ہے ۔ اور اللہ اپنا ملک جس کو چاہتا ہے دیتا ہے ۔ اور اللہ بڑی وسعت اور بڑا علم رکھنے والا ہے ۔
تفسیر: بائیبل میں اس کا نام ساؤل لکھا ہے ۔ یہ قبیلہ بن یمین کا ایک تیس سالہ نوجوان تھا ۔ ”بنی اسرائیل میں اس سے خوبصورت کوئی شخص نہ تھا ۔ اور ایسا قد آور تھا کہ لوگ اس کے کندھے تک آتے تھے ۔ “ اپنے باپ کے گمشدہ گدھے ڈھونڈنے نکلا تھا ۔ راستے میں جب سموئیل نبی کی قیام گاہ کے قریب پہنچا تو اللہ تعالیٰ نے نبی کو اشارہ کیا کہ یہی شخص ہے جس کو ہم نے بنی اسرائیل کی بادشاہی کے لیے منتخب کیا ہے ۔ چنانچہ سموئیل نبی اسے اپنے گھر لائے ، تیل کی کپی لے کر اس کے سر پر انڈیلی اور اسے چوما اور کہا کہ "خداوند نے تجھے مسح کیا تاکہ تو اس کی میراث کا پیشوا ہو ۔“ اس کے بعد انہوں نے بنی اسرائیل کا اجتماع عام کر کے اس کی بادشاہی کا اعلان کیا ۔ ( ۱- سموئیل ، باب ۹ و ۱۰ ) یہ بنی اسرائیل کا دوسرا شخص تھا جس کو خدا کے حکم سے ”مسح“ کر کے پیشوائی کے منصب پر مقرر کیا گیا ۔ اس سے پہلے حضرت ہارون سردار کاہن ( Chief Priest ) کی حیثیت سے مسح کیے گئے تھے ، اس کے بعد تیسرے ممسوح یا مسیح حضرت داؤد علیہ السلام ہوئے ، اور چوتھے مسیح حضرت عیسیٰ علیہ السلام ۔ لیکن طالوت کے متعلق ایسی کوئی تصریح قرآن یا حدیث میں نہیں ہے کہ وہ نبوت کے منصب پر بھی سرفراز ہوا تھا ۔ محض بادشاہی کے لیے نامزد کیا جانا اس بات کے لیے کافی نہیں ہے کہ اسے نبی تسلیم کیا جائے ۔"