ایک وقت تھا جب آن لائن آیا کرتا تو اسکا لاسٹ سِین سب سے پہلے دیکھا کرتا تھا,
اُسے آن لائن دیکھ کے میسج کیا کرتا تھا, وہ آف لائن ہوتی تو اُسکے آنلائن آنے کا ویٹ کرتا یا پھر کوئی غزل یا شعر سینڈ کر دیتا کہ جب وہ آنلائن آئے تو اسکو بھی میرا میسج دیکھنا اچھا لگے ,
اسکو بھی خوشی ہو کہ کوئی ہے جو میرا بھی انتظار کر رہا تھا
اسکو چھوٹی چھوٹی خوشیاں دینا اچھا لگتا تھا ,
پھر ..... آہستہ آہستہ وقت بدلتا گیا , بدلتا گیا اور وقت کے ساتھ وہ بھی بدل گئ ..............
اب نیٹ آن کرتا ہوں , اب بھی اسکا لاسٹ سِین دیکھتا ہوں , پر اب ایک جلن اور تڑپ محسوس ہوتی ہے کہ وہ لڑکی جس سے ایک عرصے تک رفاقت رہی .
اسکا اور میرا دیر رات میں آف لائن ہونا ایک ساتھ ہوتا تھا .... اب ...... وہ اکیلی جاگتی ہے
پھر اسکا لاسٹ سین دیکھنے کے بعد کچھ دیکھنے کو دل نہیں چاہتا نیٹ آف کرتا ہوں , کچھ دیر موبائل کو سائیڈ پہ رکھ کر کہیں خیال میں کھو جاتا ہوں پھر ہوش آتا ہے تو پھر سوچتا ہوں دیکھوں .... دوبارہ دیکھوں کہ شاید وہ مجھے میسج کر دے , اسی بےچینی اور تجسس میں کئی گھنٹے بیت جاتے ہیں , پھر .....
پھرً اسکو میسج ٹائپ کرتا ہوں ....
کیا کرتی رہی اتنی رات تک , کیوں جاگتی ہو, سوتی کیوں نہیں ....... ؟
بس ابھی انگلیاں بے تابی اور کپکپی کے عالم میں یہ سوال لکھ ہی رہی ہوتی ہیں کہ ایک دم سے ایک خیال آتا ہے .
کہ
کس کو لکھ رہا ہوں کس حیثیِت سے لکھ رہا ہوں
یہ خود سے اُٹھنے والا سوال دل کو مار کے رکھ دیتا ہے اور پھر ان الفاظ کو مٹا دیتا ہوں اور کچھ دیر اس کو آن لائن دیکھتا ہوں اور پھر آنسوؤں کے چند قطرے تکیے کے دامن کو بھگو دیتے ہیں..
یہ رابطے کی سہولت بھی اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں 💔
ایک وقت تھا جب آن لائن آیا کرتا تو اسکا لاسٹ سِین سب سے پہلے دیکھا کرتا تھا, اُسے آن لائن دیکھ کے میسج کیا کرتا تھا, وہ آف لائن ہوتی تو اُسکے آنلائن آنے کا ویٹ کرتا یا پھر کوئی غزل یا شعر سینڈ کر دیتا کہ جب وہ آنلائن آئے تو اسکو بھی میرا میسج دیکھنا اچھا لگے , اسکو بھی خوشی ہو کہ کوئی ہے جو میرا بھی انتظار کر رہا تھا اسکو چھوٹی چھوٹی خوشیاں دینا اچھا لگتا تھا , پھر ..... آہستہ آہستہ وقت بدلتا گیا , بدلتا گیا اور وقت کے ساتھ وہ بھی بدل گئ .............. اب نیٹ آن کرتا ہوں , اب بھی اسکا لاسٹ سِین دیکھتا ہوں , پر اب ایک جلن اور تڑپ محسوس ہوتی ہے کہ وہ لڑکی جس سے ایک عرصے تک رفاقت رہی . اسکا اور میرا دیر رات میں آف لائن ہونا ایک ساتھ ہوتا تھا .... اب ...... وہ اکیلی جاگتی ہے پھر اسکا لاسٹ سین دیکھنے کے بعد کچھ دیکھنے کو دل نہیں چاہتا نیٹ آف کرتا ہوں , کچھ دیر موبائل کو سائیڈ پہ رکھ کر کہیں خیال میں کھو جاتا ہوں پھر ہوش آتا ہے تو پھر سوچتا ہوں دیکھوں .... دوبارہ دیکھوں کہ شاید وہ مجھے میسج کر دے , اسی بےچینی اور تجسس میں کئی گھنٹے بیت جاتے ہیں , پھر ..... پھرً اسکو میسج ٹائپ کرتا ہوں .... کیا کرتی رہی اتنی رات تک , کیوں جاگتی ہو, سوتی کیوں نہیں ....... ؟ بس ابھی انگلیاں بے تابی اور کپکپی کے عالم میں یہ سوال لکھ ہی رہی ہوتی ہیں کہ ایک دم سے ایک خیال آتا ہے . کہ کس کو لکھ رہا ہوں کس حیثیِت سے لکھ رہا ہوں یہ خود سے اُٹھنے والا سوال دل کو مار کے رکھ دیتا ہے اور پھر ان الفاظ کو مٹا دیتا ہوں اور کچھ دیر اس کو آن لائن دیکھتا ہوں اور پھر آنسوؤں کے چند قطرے تکیے کے دامن کو بھگو دیتے ہیں..
یہ رابطے کی سہولت بھی اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں 💔