کبھی کبھی زندگی بہت بے معنی لگنے لگتی ہے بے حد مصروفیات کے باوجود لگتا ہے جیسے زندگی کا کوئی مقصد نہیں ہے بھری ہوئی دنیا میں اپنا وجود بالکل اکیلا لگنے لگتا ہے اپنے اندر کے دبے ہوئے تمام پچھتاوے سانپ کی طرح ڈسنے لگتے ہیں اور دل چاہتا ہے انسان سب کچھ چھوڑ کر کہیں ایسی جگہ چلا جائے جہاں کوئی نا ہو نا کوئی انسان نا پچھتاوے نا درد نا تکلیف نا ہی برداشت
کبھی کبھی زندگی بہت بے معنی لگنے لگتی ہے بے حد مصروفیات کے باوجود لگتا ہے جیسے زندگی کا کوئی مقصد نہیں ہے بھری ہوئی دنیا میں اپنا وجود بالکل اکیلا لگنے لگتا ہے اپنے اندر کے دبے ہوئے تمام پچھتاوے سانپ کی طرح ڈسنے لگتے ہیں اور دل چاہتا ہے انسان سب کچھ چھوڑ کر کہیں ایسی جگہ چلا جائے جہاں کوئی نا ہو نا کوئی انسان نا پچھتاوے نا درد نا تکلیف نا ہی برداشت