ہم نے کس طرح سے جزبات سنبھالے رکھے ٹوٹ بیٹھے تھے پر انداز نرالے رکھے

سختی_ وقت نے بالوں میں سفیدی رکھ دی اور دکھانے کیلیے بال بھی کالے رکھے

ہم نے سنبھالا ہے جی جان سےبڑھ کران کو ہیرے موتی کی طرح قلب کے جھالے رکھے

ہم نے سوغات میں خوشیوں کا چمن رکھا اور تم نے تحفے میں فقط جان کے لالے رکھے

ہم نے آنے نہ دیا نقش دوئی پاس کبھی بس ملک رب کیلیے درد کے نالے رکھے

1
$
User's avatar
@Waisi posted 4 years ago

Comments