نہ وہ مِلتا ہے نہ مِلنے کا اِشارہ کوئی
کیسے اُمّید کا چمکے گا سِتارہ کوئی
حد سے زیادہ، نہ کسی سے بھی محبّت کرنا
جان لیتا ہے سدا ، جان سے پیارا کوئی
بیوفائی کے سِتم تم کو سمجھ آجاتے
کاش ! تم جیسا اگر ہوتا تمھارا کوئی
چاند نے جاگتے رہنے کا سبب پُوچھا ہے
کیا کہَیں ٹُوٹ گیا خواب ہمارا کوئی
سب تعلّق ہیں ضرورت کے یہاں پر، مُحسنؔ
نہ کوئی دوست، نہ اپنا، نہ سہارا کوئی
محسؔن نقوی
Wow very amazing