شعر و شاعری

0 19
Avatar for QAS786
Written by
4 years ago

چاند کو گوشہ ٕ ظلمات میں رکھّا اُس نے

اپنی ہستی کو مری ذات میں رکھّا اُس نے

ہم سے لگ جاٸے کہیں شہر کی رونق پہ نہ داغ

اِس لیے ہم کو مضافات میں رکھّا اُس نے

ایک آسیب زدہ گھر سے چُھڑا کر مجھ کو

اک عجب دشت ِ طلسمات میں رکھّا اُس نے

جو دیا طاق پہ روشن تھا ، اُسے اپنے ساتھ

رات بھر محو مناجات میں رکھّا اُس نے

اُس کا انداز ِ تکلّم تھا نہایت سادہ

بھید کوٸی نہ کسی بات میں رکھّا اُس نے

صبح ِ روشن کے قریں میرے بدن کو رکھ کر

روح کو شام کے اثرات میں رکھّا اُس نے

کچھ قبیلوں میں سدا امن بناٸے رکھّا

کچھ قبیلوں کو فسادات میں رکھّا اُس نے

پھر بھی ہم شکر بجا لاتے رہے ہیں اُس کا

گو ہمیں تلخٸ حالات میں رکھّا اُس نے

وہ سکوں اور کسی صنف ِ سخن میں نہ ملے

جو سکوں دل کے لیے نعت میں رکھّا اُس نے

وہ جو فٹ پاتھ کے قابل بھی نہیں تھے عادل

اُن کو پُر عیش محلّات میں رکھّا اُس نے

عادل حسین

2
$ 0.00

Comments