کسی بزرگ کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا حضرت! " مجھے خوشی چاہیے." آپ نے فرمایا کہ "اس جملے میں سے مجھے یعنی اپنی انا کو اور چاہیے یعنی اپنی خواہش کو نکال دو تو پیچھے خوشی بچ جاتی ہے، جو تمہیں مل جائے گی۔" اور جو شخص اپنی زندگی میں شکر کو بڑھا تا چلاجائے اور شکوے کو کم کرتا چلا جائے، وہ خواہشات پر قابو پانے کی طاقت حاصل کرسکتا ہے۔
"ناکام لوگوں کی زندگیوں میں خواہشات اور امیدیں ہوتی ہیں جبکہ کامیاب لوگوں کے مقصد اور نظریات ہوتے ہیں۔ جن کو سامنے رکھ کر وہ زندگی گزارتے ہیں۔" (بل گیٹس)
میتھیو ریکارڈ وہ شخص ہے جسے دنیا کا خوش ترین انسان میڈیکل سائنس نے، بارہ سال تحقیق کے بعد، ثابت کیا ہے۔ یہ 1991ء سے اب تک کسی ذہنی پریشانی میں مبتلا نہیں ہوا۔ کیا یہ ہمیشہ سے ایسا ہی تھا؟ جی نہیں! 1971ء تک یہ شدید ڈیپریشن اور پریشانی کا شکار رہا۔ اس کی پریشانی کی وجہ، اسکے والد کی حادثاتی موت تھی، جس کے بعد وہ بالکل اکیلا رہ گیا تھا۔ اس نے چاہا کہ مجھے اس سے نجات حاصل کرنی چاہیے، جس کے لیے اس نے وہ کچھ کیا جو اسے کرنا چاہیے تھا۔ اس نے شروع میں سادگی اختیار کی اور گھر سے باہر جنگلوں میں ایک سادہ سی جھونپڑی میں گوشہ نشین ہوگیا، اور سادہ سی زندگی بسر کرنے لگا۔ وہ ضروریات زندگی پوری کرنے کے لیے باہر نکلتا تھا اور جلد واپس آجاتا تھا۔ وہ اپنی ضروریات زندگی بھی کم کرتا چلا گیا۔ یہاں تک کہ دو تین دن فاقے میں گزار دیتا تھا۔ یہاں اس نے اپنی خواہشات پر قابو پانا سیکھ لیا۔ "خواہشات دکھ دیتی ہیں"۔ اگر آپ خواہشات کو کم کرتے چلے جائیں گے تو دکھ کم ہوتے چلے جائیں گے، اور آپ کی زندگی حسین ہوتی چلی جائےگی ۔ چنانچہ اس نے یوگا اور مراقبے سے وہ دماغی طاقت حاصل کی جسے لمحۂ موجود کی طاقت کہتے ہیں۔ وہ ہر وقت مراقبے میں رہتا تھا، مراقبہ اسے اندر سے روشن کرتا چلا گیا اور اسے سکون حاصل ہوگیا۔ پانچ سال بعد جب وہ باہر نکلا تو وہ مکمل طور پر مختلف انسان بن چکا تھا، مطمئن اور صحت مند، اس نے وہ خوشی کا راز پالیا جو اسکے اپنے ہی اندر موجود تھا۔ دنیا کے لوگ جب اس سے، اسکی خوشی کا راز پوچھتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ اس خوشی کا راز صرف پانچ عادتیں ہیں۔ اگر آپ بھی یہ پانچ عادتیں اپنالیں تو آپکے اندر بھی خوشی کے کمال پیدا ہونے لگیں گے۔
1. آپ اپنی بجائے دوسروں کے بارے میں سوچنا شروع کردیں۔ یعنی selfless ہوجائیں۔
2. آپ اپنے اندر دوسروں کے لیے ہمدردی اور خیر خواہی کے جذبے پیدا کرنا شروع کردیں اور لوگوں کے بارے میں ہمیشہ اچھا سوچیں۔
3. مراقبہ کریں، کسی ایسی جگہ بیٹھ جائیں جہاں آپ کو سکون ملتا ہو، اپنے من کو منفی خیالات سے خالی کریں (وہ خیالات جو آپ کو بے چین کرتے ہوں) اور مثبت خیالات بھرنا شروع کردیں، اس سے آپ اپنے آپ کو ہلکا محسوس کرنے لگیں گے۔
4. غم اور پریشانیوں سے بچنے کی مشقیں کریں۔ "آپ خوش رہنا چاہتے ہیں یا پریشان اس کا فیصلہ تو آپ کو خود کرنا ہے۔" یہ حقیقت ہے کہ غم اور خوشی ہمیشہ اکٹھے نہیں رہ سکتے۔ لہٰذا آپ ہمیشہ پریشانی دینے والی چیزکو خدا کا حکم سمجھ کر قبول کریں۔
5. آپ ہمیشہ دوسروں کی خدمت کے لیے تیار رہیں۔ یہ عادت بھی آپ کو اندر سے خوش کردے گی۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔