اپنے بچوں کو انسان تو بنائیں!

0 21
Avatar for QAS786
Written by
4 years ago

میرے خیال میں ہمیں اپنے آپ سے یہ سوال پوچھنا چاہیے کہ، کیا میں نے کبھی زندگی میں اچھا باپ بننے کا سوچا ہے؟ اگر سوچا ہے تو، اس پر کتنی محنت کی ہے؟ "آپ کے وجود کے مرکز میں آپ کے لیے تمام جوابات موجود ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ آپ کون ہیں اور کیا کرنا چاہتے ہیں۔"

"ہم خود اپنی اثریت کے ذمے دار ہیں۔ اپنی خوشیوں کے ذمے دار ہیں بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ ہم کافی حد تک اپنے حالات کے بھی ذمہ دار ہیں۔ ہماری اثریت کی بنیاد اس بات کی آگہی ہے کہ ہم خود ذمہ دار ہیں"۔ یقیناً آپ چاہیں گے کہ آپ کا بچہ آپ کو ایک مشفق باپ کے طور پر یاد کرے کہ جس نے اس کی نشوونما کی، اور مختلف منزلوں کے دکھ سکھ جھیلے ہیں۔ آپ چاہیں گے کہ وہ ان موقعوں کو یاد کرے کہ جب وہ اپنی مشکلات اور الجھنیں لیکر میرے پاس آیا کرتا تھا اور کس طرح میں پیار سے اسے سنا کرتا تھا اور اس کی مدد کیا کرتا تھا۔ گوکہ آپ یہ نہیں چاہتے کہ وہ آپ کو ہر لحاظ سے کامل انسان کے طور پر یاد کرے، لیکن بہرحال یہ ضرور چاہتے ہوں گے کہ وہ یہ ضرور کہے کہ میرے باپ نے میرے لیے جو کچھ ممکن تھا وہ سب کچھ کیا اور یہ کہ میں سب سے زیادہ اسے چاہتا ہوں۔ یہ تبھی ممکن ہے کہ جب آپ نے اپنی شخصیت کو سنوارا ہوگا۔ انسان اپنے تخیل، ضمیر اور خود مختار خواہش (یعنی اپنی خواہشات کو اپنی خود کی کوشش سے پورا کرنا) اور خاص طور پر خود آگہی کو استعمال کرکے بہترین انسان بن سکتا ہے۔

• تخیل کی بدولت ہم تصور کی آنکھ پیدا کرسکتے ہیں، اپنی صلاحیت جانچ سکتے ہیں اور ذہنی طور پر کچھ تخلیق کرسکتے ہیں، جسے حال میں ہم آنکھوں سے دیکھ نہیں سکتے۔ پھر

• ضمیر ہے جو ہمیں احساس گناہ فراہم کرتا ہے اور جس سے ہم اپنی انفرادیت کا شعور حاصل کرتے ہیں اور ذاتی واخلاقی رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ یہ ہمارے بنیادی زاویہ ہائے نظر، اقدار اورنگاہ کا باہمی رابطہ ہے کہ ہم کیا بن سکتے ہیں۔

اس کتابچے میں اپنی شخصیت کو ہی سنوارنے کے چند اصول بیان کیے گئے ہیں، جن کو عمل میں لاکر انسان اپنی اثریت کا دائرہ وسیع تر پیمانے پر پھیلا سکتا ہے۔ جتنی شخصیت پر محنت ہوگی، اس کی اثریت کا دائرہ اتنا ہی وسیع ہوگا۔ بااثر لوگوں کی یہی خوبیاں ہوتی ہیں کہ وہ (۱) عمدہ اصول اپناکر پراثر بنتے ہیں، (۲) انجام کو ذہن میں رکھ کر کام شروع کرتے ہیں، (۳) اہم کام کو پہلے کرتے ہیں، (۴) پہلے دوسرے کو سمجھتے ہیں، پھر اسے سمجھاتے ہیں، (۵) اتحاد عمل سے کام کرتے ہیں، (۶) ہر کام یا عادت میں اپنی تجدید کرتے رہتے ہیں اور (۷) ان کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ اپنے فائدے کے ساتھ ساتھ دوسرے کا بھی فائدہ ہو۔ نہ اپنے نقصان کیساتھ دوسرے کا فائدہ اور نہ ہی دوسرے کا نقصان اور اپنا فائدہ ہو۔

1
$ 0.00
Avatar for QAS786
Written by
4 years ago

Comments