اپنے بچوں کو انسان تو بنائیں!

0 11
Avatar for QAS786
Written by
3 years ago

تو پتا یہ چلا کہ کسی بھی فرد کو زیادہ ضرورت، اپنی اصلاح کی ہوتی ہے۔ جب انسان کو اس بات کا احساس ہوجاتا ہے کہ اپنی اصلاح کے لیے کسی صالح فرد کی صحبت اختیار کرنا ضروری ہوتی ہے تو ان افراد کی تلاش میں نکل پڑتا ہے۔ اس صورتحال کا سامنا اس سیہ کار کا بھی تھا۔ چنانچہ رب تعالیٰ نے کرم کیا، اور بہت سے مفتیان کرام اور مفکرین کی باتیں سننے کا شرف، پختہ نوعمری میں ہی، بخشا۔ اور ان کی باتیں اصلاح کے لیے کار آمد ثابت ہوتی رہیں۔ جب کچھ باتوں کا علم ہوا اور گھر میں موجود دادا جی ( جن کا دائرہ اثر مواعظ ہونے کی وجہ سے، بچپن میں معاشرے میں دیکھنے کو ملتا تھا۔ اب وہ لوگ ہی نہ رہے جن سے آپ کی کچھ باتیں سننے کو ملا کرتیں تھیں۔ دادا جی کی وفات میری پیدائش سے تقریباً 18 سال قبل ہو چکی تھی۔) کی لائیبری سے کچھ کتابیں پڑھنے کا شوق پیدا ہوا تو اس بات کی یہ عاجز ضرورت محسوس کرنے لگا کہ اب اسے دوسروں تک پہنچانے کا ذریعہ اختیار کیا جائے، اور پھر ایک ذریعہ جو اس عاجز کو میسر تھا وہ ان فطرتی اصولوں کی تحریر تھی جس کو بروئے کار لانا ممکن تھا۔ چنانچہ اس عاجز نے اس پر کام، چھٹیوں میں کرنا شروع کردیا۔ تین سمسٹرز کی چھٹیاں صرف کرکے الحمدللہ ایک کتابچہ وجود میں آہی گیا جو آپ کے ہاتھ میں ہے۔ احقر یقین رکھتا ہے کہ یہ کتابچہ ضرور ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہوگا جو اپنی اندرونی تبدیلی کے لیے تیار ہیں۔ اور یہی تبدیلی کے خواہشمند افراد اس معاشرے کے بہترین معمار ہیں۔ اور یہ عاجز امید کرتا ہے کہ آپ اگر اس کتابچے کا مطالعہ کریں تو آپ اپنی زندگی کو بہترین سرپرست کی حیثیت سے گزار سکتے ہیں۔ اور یہ بھی امید کرتا ہے کہ آپ اس کتابچے میں موجود مواد کو غور وفکر کے قابل سمجھیں گے، چاہے آپ اس کو اپنی زندگی پر لاگو کرنے کے لیے تیار نہ بھی ہوں۔

اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس کے مطالعہ سے بوئے جانے والا بیج، آپ میں موجود بیداری کے بیج کے ساتھ ضم ہوجائے اور ایک بہترین پودے کی شکل میں سامنے آجائے۔ اس کتابچے کو صرف ذہن سے نہ پڑھیے گا، اگر احساساتی رد عمل ابھرے تو اسے بھی نظر میں رکھیے گا۔

تاہم ایک بات کی وضاحت بے حد ضروری ہے کہ اس کتابچے میں آپ کو کوئی نئی چیز نہیں ملے گی مگر ایسی باتیں ضرور ملیں گی جن پر کوئی عمل نہیں کرتا۔ جب تغافل اور سہل نگاری کی یہ حالت ہوتو پھر نئی باتیں دریافت کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ ہم پہلے ہی کافی کچھ جانتے ہیں کہ مکمل اور بھرپور زندگی کیسے گزاری جاسکتی ہے۔ ہم دنیا جہاں کی باتیں پڑھ اور سن چکے ہیں۔ گلا ناواقفیت اور لاعلمی کا نہیں بلکہ اس بات کا ہے کہ عمل نہیں! اس کتابچے میں پرانے، فطری اور بنیادی اصولوں کو ازسرنو بیان کیا گیا ہے اور ایک نیا رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ آپ کے اندر عمل کا جذبہ پیدا ہوجائے۔ یہ بات حقیقی اعتبار سے کہی جاسکتی ہے کہ یہ کتابچہ عملی اعتبار سے کارآمد ثابت ہوگا۔ اگر آپ عمل کے اور حرکت کے متلاشی ہیں تو پہلے پینتیس صفحات پڑھ جائیے۔ انہیں پڑھنے کے بعد بھی اگر آپکے اندر تبدیلی کی ایک نئی لہر پیدا نہ ہوتو اس کتابچے کو ردی کی ٹوکری میں رکھ دیجیۓ، یہ آپکے کام کا نہیں۔۔۔۔۔۔

جاری ہے................

1
$ 0.01
$ 0.01 from @TheRandomRewarder
Avatar for QAS786
Written by
3 years ago

Comments