اپنے ادارہ میں کیسے لوگ رکھیں؟؟؟
سینما، میڈیا، مدرسہ، مسجد، اسکول، رفاہی ادارے، ہوٹلز، شاپنگ سینٹرز میں کام کرنے اور اہم شخصیات کے ساتھ وقت گزارنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ اپنے ادارے میں ہائی فائی بندہ یا مشہور سلیبرٹی ہرگز نہ رکھیں ایسے لوگوں سے آپ کام لے سکتے ہیں نہ وہ آپ کے مزاج کو سمجھ سکتے ہیں نہ آپ کے مزاج کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ وہ آپ سے بحث کرتے ہیں کہ آپ میرے مزاج پر آجائیں، اگر آپ ان کے مزاج پر آگئے تو آپ نے جس مشن کے لیے ادارہ بنایا تھا وہ مشن پورا نہیں ہوگا اور ادارے کو جس جگہ ہونا چاہیے تھا اس جگہ پر نہیں ہوتا، ادارے کو اپنی ٹانگ ہمیشہ اوپر رکھنی چاہیے، ہائی فائی بندے کو سمجھانے میں آپ جتنا دماغ کپھاتے ہیں اتنی انرجی میں آپ خود اپنے افراد تیار کرسکتے ہیں اور ان سے بہتر کام لے سکتے ہیں،
پیسہ اور مراعات دیکر بندوں کو قابو نہیں کیا جاسکتا نہ ان سے کام لیا جاسکتا ہے، بندہ جذباتی، نظریاتی اور فکری طور پر جڑ جائے یا اس میں خدمت کا جذبہ اور متعلقہ کام میں دلچسپی رکھتا ہو تو کام کرسکتا ہے، اور اس سے کام بھی لیا جاسکتا ہے، کام لینے اور کام چلانے کے لیے بڑی تنخواہ اور مراعات کی بالکل ضرورت نہیں ہے اور نہ ہائی فائی بندہ ہائر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہائی فائی بندہ نہ آپ کا احسان مند ہوسکتا ہے نہ آپ اس سے سوال کرسکتے ہیں کہ پنکھا کیوں گندا ہے، چادر کیوں گندی ہے، یہ کام کیوں خراب ہے اور نہ آپ اس کو سمجھا سکتے ہیں کیونکہ ایک تو آپ نے اس کو ہائی فائی سمجھ کر ہائر کیا دوم وہ خود اس زعم میں مبتلا ہے کہ میں عقل کل اور ڈگری فل ہوں آپ اس کو کبھی بھی زیر اثر نہیں کرسکتے نہ وہ آپ کے مزاج کو سمجھ سکتا ہے نہ وہ آپ کے مزاج میں ڈھل سکتا ہے بلکہ ہائی فائی بندہ کا اپنا مزاج بن چکا ہوتا وہ خود حضرت اور چیئرمین بنا ہوتا ہے اور ایسے بندے سے آپ کام نہیں لے سکتے اور اگر کوئی کام دے تو وہ کام پلٹ کر آپ کے پاس ڈبل ہوکر آتا ہے، اور ایسے آدمی کے ساتھ بات کرنے سے پہلے آپ سو دفعہ سوچتے ہیں کہ اس کو کام کیسے بولوں اس کے بجائے آپ ایسے آدمی کو لیں جس کے پاس ڈگری نہ ہو لیکن اپنے کام سے مخلص ہو، سمجھدار ہو اور یس کرتا ہو پلٹ کر الٹا جواب نہیں دیتا ہو،
بڑے لوگ ہائے فائی لوگ یا مشہور لوگ آپ کے کام کرنے کے بجائے آپ کے کام بڑھادیں گے، آپ پانی کی طرح پیسہ بہادیں آپ اوقات سے زیادہ نواز دیں لیکن کام نہیں ہوگا۔
اپنے ادارہ میں کیسے لوگ رکھیں؟؟؟
سینما، میڈیا، مدرسہ، مسجد، اسکول، رفاہی ادارے، ہوٹلز، شاپنگ سینٹرز میں کام کرنے اور اہم شخصیات کے ساتھ وقت گزارنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ اپنے ادارے میں ہائی فائی بندہ یا مشہور سلیبرٹی ہرگز نہ رکھیں ایسے لوگوں سے آپ کام لے سکتے ہیں نہ وہ آپ کے مزاج کو سمجھ سکتے ہیں نہ آپ کے مزاج کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ وہ آپ سے بحث کرتے ہیں کہ آپ میرے مزاج پر آجائیں، اگر آپ ان کے مزاج پر آگئے تو آپ نے جس مشن کے لیے ادارہ بنایا تھا وہ مشن پورا نہیں ہوگا اور ادارے کو جس جگہ ہونا چاہیے تھا اس جگہ پر نہیں ہوتا، ادارے کو اپنی ٹانگ ہمیشہ اوپر رکھنی چاہیے، ہائی فائی بندے کو سمجھانے میں آپ جتنا دماغ کپھاتے ہیں اتنی انرجی میں آپ خود اپنے افراد تیار کرسکتے ہیں اور ان سے بہتر کام لے سکتے ہیں، پیسہ اور مراعات دیکر بندوں کو قابو نہیں کیا جاسکتا نہ ان سے کام لیا جاسکتا ہے، بندہ جذباتی، نظریاتی اور فکری طور پر جڑ جائے یا اس میں خدمت کا جذبہ اور متعلقہ کام میں دلچسپی رکھتا ہو تو کام کرسکتا ہے، اور اس سے کام بھی لیا جاسکتا ہے، کام لینے اور کام چلانے کے لیے بڑی تنخواہ اور مراعات کی بالکل ضرورت نہیں ہے اور نہ ہائی فائی بندہ ہائر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہائی فائی بندہ نہ آپ کا احسان مند ہوسکتا ہے نہ آپ اس سے سوال کرسکتے ہیں کہ پنکھا کیوں گندا ہے، چادر کیوں گندی ہے، یہ کام کیوں خراب ہے اور نہ آپ اس کو سمجھا سکتے ہیں کیونکہ ایک تو آپ نے اس کو ہائی فائی سمجھ کر ہائر کیا دوم وہ خود اس زعم میں مبتلا ہے کہ میں عقل کل اور ڈگری فل ہوں آپ اس کو کبھی بھی زیر اثر نہیں کرسکتے نہ وہ آپ کے مزاج کو سمجھ سکتا ہے نہ وہ آپ کے مزاج میں ڈھل سکتا ہے بلکہ ہائی فائی بندہ کا اپنا مزاج بن چکا ہوتا وہ خود حضرت اور چیئرمین بنا ہوتا ہے اور ایسے بندے سے آپ کام نہیں لے سکتے اور اگر کوئی کام دے تو وہ کام پلٹ کر آپ کے پاس ڈبل ہوکر آتا ہے، اور ایسے آدمی کے ساتھ بات کرنے سے پہلے آپ سو دفعہ سوچتے ہیں کہ اس کو کام کیسے بولوں اس کے بجائے آپ ایسے آدمی کو لیں جس کے پاس ڈگری نہ ہو لیکن اپنے کام سے مخلص ہو، سمجھدار ہو اور یس کرتا ہو پلٹ کر الٹا جواب نہیں دیتا ہو، بڑے لوگ ہائے فائی لوگ یا مشہور لوگ آپ کے کام کرنے کے بجائے آپ کے کام بڑھادیں گے، آپ پانی کی طرح پیسہ بہادیں آپ اوقات سے زیادہ نواز دیں لیکن کام نہیں ہوگا۔