ایک زمانہ تھا جب ویسٹ انڈیز کا دورہ بڑے بڑے بیٹسمینوں کے لئے بھی کسی بھیانک خواب سے کم نہیں تھا- ویسٹ انڈیز میں کیا, یہ باؤلرز تو سپن ٹریکس, سیمنگ ٹریکس, باؤنسی ٹریکس یہاں تک کہ ڈیڈ ٹریکس (مردہ پچوں) میں بھی اپنی باؤلنگ سے جان ڈال دیتے تھے- اسی اٹیک کا حصہ کرٹلی امبروز, جسے شاید رن اپ سے بھاگتے دیکھ کر ہی بیٹسمین کے پسینے چھوٹ جاتے تھے- ایکوریسی اتنی زیادہ تھی کہ بیٹسمین کے لئے رنز بنانا محال ہو جاتا تھا- امبروز نے ون ڈے اور ٹیسٹ دونوں کا آغاز پاکستان کے خلاف کیا اور ون ڈے کیرئیر کا اختتام بھی-
امبروز ویسٹ انڈیز ٹیم کا حصہ اس وقت بنے جب ویسٹ انڈیز کے لئے ایک عظیم عہد کا اختتام ہو رہا تھا- ناقابل شکست سمجھے جانے والی ویسٹ انڈیز اب مزید ناقابل شکست نہیں رہی تھی- پھر دیکھتے ہی دیکھتے رچرڈز, رچی رچرڈسن اور میلکم مارشل بھی چلے گئے اور ٹیم مزید کمزور ہو گئی- لیکن امبروز نے والش کے ساتھ مل کر ایک ایسی جوڑی بنا لی تھی جو ہر چند میچز بعد ایک بار پھر سے اسی سنہرے دور کی یادیں تازہ کروا دیتی تھی- وکٹ لینے کے بعد امبروز کے جشن منانے کا اپنا ہی طریقہ تھا, اپنی انگلی کو لہرانا اور ساتھی کھلاڑیوں کے ہاتھوں پر ہاتھ اتنی زور سے مارنا کہ اگلا شاید ہاتھ کئی منٹ تک سہلاتا رہ جائے-
امبروز نے یوں تو سبھی ٹیموں کے خلاف بہترین کھیل پیش کیا لیکن ویسٹ انڈین روایات کے مطابق انگلینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف ان کی کارکردگی بہت ہی عمدہ رہی-کل کرٹلی امبروز کی سالگرہ تھی تو سر کرٹلی امبروز کو سالگرہ کی ڈھیروں مبارکباد
کبھی امبروز کو کھیلتے دیکھا ہو, کیا یاد ہے امبروز سے متعلق؟
بہت بہت مبارک ہو سر کرٹلی امبروز کو یہ بہت ہی بڑھا نام تھا کرکٹ کی دنیا میں اللّٰہ تعالٰی ان کو صحت اور تندرستی والی زندگی عطا فرمائے