موباٸل چارجنگ پر لگا ہوا تھا لکین ایک گھنٹے تک چارج نہ ہو سکا۔
بیٹری بھی ٹھیک، موباٸل بھی ٹھیک، چارجر بھی ٹھیک،پلگ بھی ٹھیک، چارجر دونوں طرف لگا بھی ہوا، بجلی بھی آ رہی ہےلیکن موباٸل چارج نہ ہو سکا۔
کیوں؟
کیوں کے بٹن آن نہ تھا۔
بجلی چارجر میں نہ گٸی، اور نہ چارجر سے موباٸل بیٹری میں اور نہ موباٸل چارج ہو سکا۔اور اسطرح ہو گا اگر گٸی دن بھی لگا ہو۔
بٹن آن کرنا پڑے گا۔
ہم مسجد بھی جاتے ہیں، حج عمرہ پر بھی جاتے ہیں، روزہ بھی رکھتے ہیں، صدقات بھی دیتے ہیں لکین کچھ نہ کچھ کمی اپنے اندر محسوس ہوتی ہے۔
نماز میں، روزہ میں،حج عمرہ میں، خیر کے کاموں میں روحانی طاقت ہے۔
دوسری طرف ہمارا قلب ہے، روح ہےجو اس طاقت کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پھر کہیں نہ کہیں بٹن آف ہے۔
کہاں؟
سوچنا پڑے گا، جانچنا پڑے گا، کھنگالنا پڑے گا۔
ہر کسی کی مختلف وجہ ہو سکتی ہے۔
سود تو کماٸی میں نہیں؟
ماں باپ سے رویہ روکھا تو نہیں؟
کس کمزور پر، بے بس پر حاوی ہونے کی وجہ سے ظالمانہ طرز تو نہیں؟
عبادات پر تکبر تو نہیں؟
بظاہر گناہگار لوگ حقیر تو نہیں لگتے؟
بات میں طنز تو حاوی تو نہیں؟
رویوں میں دوسروں کی توہین کی آمیزش تو نہیں؟
کچھ تو ہے جس کی وجہ سے کنکشن مکمل نہیں ہو پاتا۔
کہیں نہ کہیں، کوٸی نہ کوٸی بٹن آف ہے۔ ہر کوٸی اپنا جاہزہ بہتر لے سکتا ہے۔
کچھ ایسے گناہ بھی اس کے موجب ہو سکتے ہیں جو ذہن کے دریچے پہ سب سے پہلے دستک دیتے ہیں۔
اس کی سب سے بڑی علامت اپنے کیا گٸے گناہ یا رویہ پہ اپنے دل میں چھبن کا محسوس ہونا بھی ہے۔
نتجہ:اپنا جاہزہ لیا جاٸے، تاکہ اپنےاندر موجود ان عوامل کا ادراک کیا جاۓ۔