کیا وہ اب بھی آپ میں زندہ ہے؟

0 7
Avatar for Zolanryk
2 years ago

انسان کو انسان بنانے والا اس کا ضمیر جسے دوسرے لفظوں میں نفس لواما بھی کہا جاتا ہے انسان کو صحیح اور غلط میں تمیز سکھاتا رہا ہے۔

مگر اس کے باوجود ماضی میں دیکھا گیا کہ انسان میں ہمیشہ سے خود غرضی کا مادہ پایا گیا ہے ۔ وہ کہیں قتل و غارت میں ملوس، کبھی عسمتدری اور کبھی کسی کے حق پر ڈاکا ڈالتا دیکھا گیا۔ حرس کا یہ عالم کہ سب کچھ ہونے کے باوجود اور کی طلب میں مگن ،حلال اور حرام کی تمیز کئے بغیر ہر ممکن کوشس کرتا رہا۔ دوسرے کی خوشی کے تلف ہونے پر خوش اور اپنی تکالیف پر روتا رہا ہے۔ دوسرے کے مال کو اپنا سمجھ کر ضبط کر لینا اس کا مامول ہوا کرتا پے۔

مگر

تاریخ اس چیز کی شاہد بھی ہے کہ ان جیسے انسانوں کے سمندر میں کچھ مٹھی بھر لوگ جو مثل گوہر نایاب ایسے بھی رہے ہیں جن کی خود غرض خوہشوں پر ان کا ضمیر ہاوی رہا۔ یہ وہ لوگ تھے جو دوسروں کے غم میں غمگین اور خوشیوں میں خوش رہا کرتے تھے۔ دوسرے کے مال سے کچھ لینا تو دور کی بات اپنی محنت سے کمائے مال میں دوسروں کا حصہ سمجھتے تھے۔ دوسروں کی مد د کو اولین ترجیح دیتے تھے۔ یہ وہ تھے جن کی ساری زندگی انسانیت کے لیے وقف تھی۔

لب لباب یہ کہ انسان دو درجوں میں بٹ گئے ایک وہ جن کی خوہشیں ان کے ضمیر کو کھا گئی ہیں اور دوسرے وہ جنہوں نے اپنے ضمیر کو زندہ رکھا اور اپنی خوہشوں کو انسانیت کی لگام لگائے رکھی۔

اب یہ سوچنا آپ کا کام ہے کیا آپ کا ضمیر جو آپ کی پہچان ہے

کیا وہ اب بھی آپ میں زندہ ہے؟؟؟

0
$ 0.00
Avatar for Zolanryk
2 years ago

Comments