اجامو

8 7
Avatar for Sarmad123
3 years ago

اجامو ایک غریب شخص کا اکلوتا بیٹا تھا 17 سال کی عمر میں قتل کا الزام لگا اور عمر قید کی سزا ہوئی.

40 سال جیل میں کاٹنے کے بعد ایک دن اجامو کو عدالت نے یہ کہتے ہوئے بری کر دیا کہ یہ بیگناہ ہے.

اجامو کمرہ عدالت میں جج کے سامنے بیٹھا تھا حکومت نے

ان کے آگے ایک خالی ورقہ رکھا اور ان سے کہہ دیا کہ ان 40 سالوں کے بدلے اس کاغذ پر جتنی چاہیں رقم لکھ دیں حکومت آپ کو فوری ادا کرے گی.

جانتے ہو اجامو نے کیا لکھا ؟

اجامو نے صرف ایک جملہ لکھا کہ "جج صاحب اس قانون پر نظر ثانی کیجئے" تاکہ کسی اور اجامو کی زندگی کے قیمتی 40 سال ضائع نہ ہوں.

اس کے بعد وہ رو پڑے اسکے ساتھ کمرہ عدالت میں موجود حاضرین کی آنکھیں بھی اشکبار تھی.

یہ کمرہ عدالت میں اسی لمحے کی تصویر ہے جب اجامو کے ضبط کا بندھن ٹوٹ گیا.

ہمارے ہاں کتنے ہی اجامو ہیں جو جیل میں زندگی گزار کر وہی مرتے ہیں وہی کہیں دفن ہوتے ہیں اور اس کے کئی سال بعد عدالت ان کو بیگناہ قرار دیتی ہے.

سید رسول کو جب لاہور ہائی کورٹ نے قتل کیس میں بری کیا تو پتہ چلا کہ وہ تو 2 سال پہلے جیل میں انتقال کرگئے ہیں،جب مظہر حسین کو 19 سال بعد قتل کیس میں سپریم کورٹ نے بری کر دیا تو معزز عدالت کو بتایا گیا کہ وہ 2 سال پہلے جیل میں ہی وفات پا چکے ہیں،رحیم یار خان کے دو سگے بھائیوں کو پھانسی چڑھائے جانے کے بعد عدالت عظمی نے بے گناہ قرار دے کر بری کر دیا تھا.

کاش کہ ہمارے کسی حکمران ،کسی جنرل،قانون کے کوٹھے میں بیٹھے کسی منصف کو جیل میں اپنی زندگی فنا کرنے والے کسی سید رسول کو بری کرتے وقت اس قانون میں نظر ثانی کی توفیق ہوتی،اے کاش!

6
$ 0.00
Avatar for Sarmad123
3 years ago

Comments

great

$ 0.00
3 years ago

Thanka support me and i will

$ 0.00
3 years ago

Great one

$ 0.00
3 years ago

Thanks

$ 0.00
3 years ago

My pleasure 😇

$ 0.00
3 years ago

❤️❤️

$ 0.00
3 years ago