ارشد شریف کا قتل اور پاکستانی سوشل میڈیا.
السلام علیکم، کیسے ہیں آپ سب لوگ. مجھے امید ہے کہ آپ سب لوگ خیریت سے ہونگے اور مزے کی زندگی گزار رہے ہونگے. یقیناً ہر ایک کام، ہر چیز آپکے خق میں اچھی ثابت ہو رہی ہوگی.
یہ میرا دوسرا آرٹیکل ہے، پہلا آرٹیکل میں نے انگلش میں لکھا جو تاریخ کی حقیقت پر مبنی تھا. مجھے امید تھی کہ الگورتھم میرے آرٹیکل کو نوٹ کرے گا، پڑھے گا اور اس پر کوئی ردعمل ظاہر کرے گا. لیکن بد قسمتی سے ایسا نہیں ہوا، اور میری محنت ضائع ہو گئی. آج میں نے کچھ دن بعد جب اپنا ریڈکیش کا اکاؤنٹ کھولا، تو یہ دیکھ کر حیران ہوا کہ جن دوستوں کے آرٹیکلز کو پڑھ کر انہوں نے میرے کیے ہوئے کمنٹس پر ٹِپ دی ہے. بھلے ہی ٹِپ کی یہ رقم بہت ہی چھوٹی تھی، لیکن اس ٹِپ کو دیکھ کر میرا دل بڑا ہو گیا. خاص طور پر پیارے دوست @Amjad_Ali_Waince پیاری دوست @Shohana اور انکے علاوہ ایک اور بھی خاتون تھیں، جن کا نام مجھے یاد نہیں آ رہا ہے اس وقت. میں آپ سب کا بہت مشکور ہوں.
آج اکتوبر کی 27 تاریخ ہے. اور بہت ہی روش صبح ہے. لیکن اکتوبر 24 ایک تاریک دن تھا، جی ہاں، 24 اکتوبر کو ایک ایسا دل سوز واقع ہوا جس نے تمام پاکستانیوں اور صحافت سے تعلق رکھنے والے سب لوگوں کا دل دکھایا ہے. میں اس وقت سکول میں تھا جب میں نے ایک دوست کا وٹس ایپ پر سٹیٹس دیکھا، جو ایک شعر کے ساتھ ایک تصویر پر مبنی تھا. وہ تصویر یہ تھی.
میں نے پہلے پہل جب تصویر دیکھی تو زہن میں نہیں آیا کہ یہ شخص کون ہے. لہذا میں نے اس بات کو نظرانداز کیا اور وٹس ایپ بند کر کے بچوں کو پڑھانا شروع کر دیا. کچھ دیر بعد، ریسیس کے وقت جب میں نے دوبارا موبائل-فون اٹھایا تو دیکھا کہ سارے سوشل میڈیا پر ایک ہی خبر ہے، اور یہ خبر صرف ارشد شریف کے متعلق ہے. پھر میں نے تفصیل پڑھی تویادآیا کہ ارشد شریف اے آر وائے نیوز چینل کا ایک نڈر صحافی اور اینکر ہے، جو ہمیشہ سچ بولتا اور سچ کا پرچار کرتا تھا.
کیا ہوا اسے؟ پھر میں نے اس بے رحم قتل کی تفصیل تلاش کرنا شروع کر دی. متعدد تحاریر پڑھنے اور وڈیوز وغیرہ دیکھنے کے بعد علم ہوا کہ ارشد شریف کو ملکِ کینیا میں سر میں گولی مار کر شہید کر دیا گیا ہے. یقین کریں، بے حد دکھ ہوا مجھے اتنا دکھ کہ میں بتا نہیں سکتا، سارا دن دل اداس رہا اس کے متعلق سوچ کر، اس کے خاندان کے متعلق سوچ کر.
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ ان کا قاتل کون ہے، اسے کیوں قتل کیا گیا. اور وہ کینیا میں کیوں تھے؟ اس قتل سے کس کو فائدہ ہو سکتا ہے؟
میں جانتا ہوں کہ یہ سب جاننا، انٹیلیجنس ایجنسیوں کا کام ہے، لیکن ہر شخص اس مدعے کے متعلق جاننے میں س
دلچسپی رکھتا ہے. افواہیں ہیں کہ یہ سب کام پاکستان کے آرمی چیف کا ہے، وہ شخص (ارشد شریف) جس کا قتل ہوا ہے، وہ آرمی کے خلاف حقائق پورے ملک کے سامنے لا رہا تھا یہ بات پاکستان کے آرمی چیف کو ناگوار گزری. کہتے ہیں کہ جب تک ارشد شریف اپنے ملک پاکستان میں تھا، اسے روزانہ کی بنیاد پر مار دیے جانے کی دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں. پھر مجبوراً اسے اپنا ملک چھوڑ کر متحدہ عرب امارات میں جانا پڑا، ظالموں نے وہاں بھی اس کا پیچھا نہ چھوڑا اور مجبوراً اسے کینیا جانا پڑا.
لیکن کینیا ہی کیوں؟
یہ سوال بہت اہم ہے. کہ وہ کینیا ہی کیوں گیا. اس کا جواب یا تو اس کے خاندان والے جانتے ہیں، یا پھر اس کے بہت ہی قریبی لوگ، ہم صرف تُکے لگا سکتے ہیں یا پھر اندازے لگا سکتے ہیں. ایک تحریر میں نے فیسبک پر پڑھی جس میں ایک موصوف نے لکھا تھا کہ کینیا ایک ایسا ملک ہے، اگر اس میں باہر سے کوئی رہنے آئے تو اس شخص کو بہت زیادہ مراعات دی جاتی ہیں اور عمدہ طریقے سے اس کی خدمت گزاری کی جاتی ہے. نیز مقامی سیکیورٹی بھی فراہم کی جاتی ہے. لیکن ان کی مقامی سیکیورٹی کا بھروسہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟ اور تب غیر یقینی صورتحال پر اعتماد زیادہ ہوتا جب اس ملک کی غربت کو دیکھا جائے تو. ایک اور صاحب نے لکھا تھا کہ اسے یورپی ممالک میں سے کسی ایک میں جانا چاہئیے تھا. جہاں وہ خود کو محفوظ رکھ پاتا، لیکن جلدی میں اسے ویزا فری ٹکٹ صرف کینیا کا ہی مل رہا تھا اس لیے اس نے کینیا جانا مناسب سمجھا.
بہر حال جو بھی ہوا بہت غلط ہو، اب حکومت نے اس کی لاش تو پاکستان میں منگوا لی ہے. لیکن اس کے قتل کی وجوہات اور قاتل کو پکڑنا شاید مشکل ہو. ہم اپنے انٹیلیجنس اداروں سے توقعات رکھتے ہیں کہ وہ ارشد شریف کے اصل قاتل تک پہنچیں گے. اور ارشد شریف کی لاش کے ساتھ ہی اس کی گاڑی کو بھی پاکستان لایا جائے اور گہرائی سے اس کی چھان بین کی جائے تاکہ پاکستانی عوام اور ارشد شریف کے خاندان کی تسلی ہے. ان کے خاندان کے لیے یہ دکھ کبھی کم ہونے وال نہیں ہے، لیکن قتل کی تحقیقات سے ان کی تسکین ہوگی. اوع وقت ایک مرہم ہے. شاید وقت کے ساتھ خود کو سنبھال لیں گے.
اب تک کے لیے اتنا ہی. میرا آرٹیکل مکمل پڑھنے کا بہت شکریہ، اگر آپکو میرا کانٹینٹ اچھا لگے تو میری حوصلہ افزائی کرنا مت بھولیں. شکریہ...