جون ايلياء كا Interview

0 9
Avatar for RaoFarhan
3 years ago

جون ایلیا کا انٹرویو

سوال: کیا حال ہیں آپ کے؟

جواب: حال یہ ہے کہ خواہشِ پُرسشسِ حال بھی نہیں

اس کا خیال بھی نہیں اپنا خیال بھی نہیں

سوال: میرا مطلب ہے کہ آپ کی طبیعت کیسی ہے؟

جواب: ہر لمحہ جی رہے ہیں دوا کے بغیر ہم

چارہ گرو تمہاری دعا چاہئے ہمیں

سوال: یہ دنیا جیسی ہے ایسی کیوں ہے؟

جواب: حاصلِ کُن ہے یہ جہانِ خراب

یہی ممکن تھا اتنی عجلت میں

سوال: زندگی کیا ہے؟

جواب: سمجھ میں زندگی آئے کہاں سے

پڑھی ہے یہ عبارت درمیاں سے

زندگی ایک فن ہے لمحوں کو

اپنے انداز سے گنوانے کا

سوال: آپ سے اکثر لوگ ناراض کیوں رہتے ہیں؟

جواب: ایک ہی فن تو ہم نے سیکھا ہے

جس سے ملیے اسے خفا کیجیے

سوال: اس سرمایہ داری کے دور میں عشق کیا ہے؟

جواب: جب مقابل ہوں عشق اور دولت

حُسن دولت کا ساتھ دیتا ہے

سوال: اور حُسن؟

جواب: یہاں تو جاذبیت بھی ہے دولت کی ہی پروردہ

یہ لڑکی فاقہ کش ہوتی تو بدصورت نظر آتی

سوال: آپ نے کتنی محبتیں کیں؟

جواب: شاید مجھے کسی سے محبت نہیں ہوئی

لیکن یقین سب کو دلاتا رہا ہوں میں

سوال: آپ نے اپنے آپ کو تباہ کرلیا، اس کا دکھ ہے؟

جواب: میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس

خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں

سوال: آپ دنیا کے آدمی نہ بن سکے۔ اس پر کوئی ندامت؟

جواب: ہم آہنگی نہیں دنیا سے تیری

تجھے اس پر ندامت ہے، نہیں تو

سوال: آپ نے اپنی شریکِ حیات کو بھی خوش نہیں رکھا۔

جواب: شرمندگی ہے ہم کو بہت ہم ملے تمہیں

تم سر بہ سر خوشی تھی مگر غم ملے تمہیں

سوال: ان کی یاد آتی ہے؟

جواب: کیا ستم ہے کہ اب تری صورت

غور کرنے پہ یاد آتی ہے

سوال: سب سے زیادہ کس کو خوبصورت پایا؟

جواب: ہم نے جانا تو ہم نے یہ جانا

جو نہیں ہے وہ خوبصورت ہے

سوال: آپ اتنا کیوں بولتے ہیں؟

جواب: مستقل بولتا ہی رہتا ہوں

کتنا خاموش ہوں میں اندر سے

سوال: اس دور کے فن اور فنکار کے بارے میں کیا کہیں گے؟

جواب: برباد ہوچکا ہے ہنر اک ہنر کے ساتھ

اور اپنے صاحبانِ ہنر خیریت سے ہیں

سوال: زندگی میں لوگ قریب آکر دور کیوں ہوجاتے ہیں؟

جواب: زندگی کی انجمن کا بس یہی دستور ہے

بڑھ کے ملیے اور مل کر دور جاتے جائیے

سوال: آپ اپنے اظہار میں اتنے تلخ کیوں ہیں؟

جواب: تلخ ہے میری زندگی، تلخ زباں رہوں گا میں

سوال: اس جدید دور میں جہاں اتنی سہولتیں ہیں، آپ خوش کیوں نہیں؟

جواب: کہاں لذت وہ سوزِ جستجو کی

یہاں ہر چیز پائی جا رہی ہے

سوال: دین، دھرم سے آپ کی کیوں نہیں بنتی؟

جواب: دھرم کی بانسری سے راگ نکلے

وہ سوراخوں سے کالے ناک نکلے

رکھو دیر و حرم کو اب مقفل

کئی پاگل یہاں سے بھاگ نکلے

سوال: کبھی کبھی لگتا ہے آپ خود کو قاری سے چُھپا گئے ہیں۔

جواب: میں اور خود کو تجھ سے چھپاؤں گا یعنی میں

لے دیکھ لے میاں مرے اندر بھی کچھ نہیں

سوال: آپ کو کون سا پھول اور خوشبو پسند ہے؟

جواب: مست ہوں میں مہک سے اس گُل کی

جو کسی باغ میں کِھلا ہی نہیں

سوال: آپ کی شاعری میں اتنی اداسی کیوں ہے؟

جواب: تمہاری شاعری کیا ہے بھلا، بھلا کیا ہے

تم اپنے دل کی اداسی کو گائے لگتے ہو

سوال: اور اس اداسی کا سبب کیا ہے؟

جواب: تجھ کو بھولا نہیں وہ شخص کہ جو

تیری بانہوں میں بھی اکیلا تھا

جو عطا ہو وصال جاناں کی

وہ اداسی کمال کی ہوگی

سوال: آپ ایک نارمل اور محفوظ زندگی گذارنے کے قائل کیوں نہیں؟

جواب: کیا کہوں جان کو بچانے میں

جون خطرہ ہے جان جانے کا

سوال: آپ اس حالتِ وجود سے پہلے کیسے ہونگے؟

جواب: ہم جو اب آدمی ہیں پہلے کبھی

جام ہوں گے چھلک گئے ہوں گے

سوال: کہتے ہیں کہ عشق میں نیندیں اڑ جاتی ہیں۔ آپ کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہے؟

جواب: عشق کسی منزل میں آکر اتنا بھی بے فکر نہ ہو

اب بستر پہ لیٹوں گا میں لیٹتے ہی سو جاؤں گا

سوال: خدا کے بارے میں آپ کے خیالات کچھ اچھے نہیں۔ کیا فرمائیں گے؟

جواب: جو کہیں بھی نہ ہو، کبھی بھی نہ ہو

آپ اس کو خدا سمجھ لیجیے

سوال: وجود یعنی ہونے کو آپ کیسے دیکھتے ہیں؟

جواب: جون! ہے اک کمال ہو سکنا

اور ہونا زوال ہے شاید

سوال: چلیں شکریہ۔ لیکن میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنے آپ کو بدل لیں۔ آپ کے لیے بہتر ہوگا

جواب: ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں

شکریہ مشورت کا چلتے ہیں

(تحریر: مسرور پیرزادو)

1
$ 0.00
Avatar for RaoFarhan
3 years ago

Comments