0
20
نمرہ میری بات سنو میرا سانس بند ہوتا ہے
مجھ سے اب کام نہیں ہوتا
میں کیا کروں
نمرہ کی شادی کو ابھی 1 سال گزرا تھا کے شوہر بیمار رہنے لگا
بات نصیب کی ہوتی ہے
خوشیاں نصیب میں ہوں تو ملتی ہے
درد غم سب اللہ کے دیئے ہیں
نمرہ حاملہ تھی اس کو ڈاکٹر پاس جانے کی ضرورت تھی
لیکن خدا کا کرنا ایسا ہوا
شوہر بیمار رہنے لگا
ایک خود بیمار پھر شور کی بیماری بھی
حالات کافی برے ہونے لگے
شوہر نبیل تھوڑا سا چلتا رو سانس رکنے لگتی تھی
نمرہ نبیل کے پاس بیٹھی نبیل مجھے درد ہوتا ہے کمر میں بہت
ڈاکٹر نے کہا تھا چیک کروانا ایک بار ضرور
اب تم بھی ایک ماہ سے گھر ہو
مجھے ڈاکٹر پاس لے جاو
نبیل اداس تھا بہت نمرہ حالات تمہارے سامنے میں کیسے لے جاوں تم کو ڈاکٹر کے پاس اپنے ابو کو فون کرو ان سے کچھ پیسے منگوا لو یا تم ایسا کرو اپنی ماں کے پاس چلی جاو جب بچے کی پیدائش ہو گی تو گھر آ جانا
میرے پاس اب پیسے نہیں ہیں
نمرہ پڑھی لکھی لڑکی تھی شادی سے پہلے پرائیوٹ سکول میں ایک ٹیچر تھی
لیکن شادی کے بعد جاب چھوڑ دی تھی
نمرہ نے ماں کو فون کیا امی جی نبیل بھی بیمار رہتا یے
ہم۔بہت پریشان ہیں بھای کو کہو مجھے آ کر لے جائے
ماں نے حوصلہ دیا بھائی رات کو آیا نمرہ کو ساتھ گھر لے گیا
نبیل گھر میں تھا
بھابھی لوگ کھانا دے دیتے
بڑے بھائی نے کہا نبیل یار توں نے اپنی بیوی کو میکے بیجھ دیا ہے اس کو گھر میں ہی رکھتا
نبیل بولا بھای میں کام پہ جا نہیں سکتا میں خود بیمار ہوں
میرے حالات آپ کے سامنے ہیں
بھائی خاموش رہا
اللہ نے نمرہ کو بیٹا عطا کیا بہت خوش تھے سب
نمرہ کا بھائی بہت اچھا تھا اس نے نمرہ کو کسی قسم کی کمی نہ ہونے دی
بہت پیار دیا خیال رکھا
نبیل کی حالت اور بھی خراب رہنے لگی
نمرہ کے ماں باپ نے نبیل کا چیک اپ کروایا
ڈاکٹرز نے بتایا سگریٹ زیادہ پینے سے اس کے پھیپڑوں میں پانی ہو چکا ہے
اس کا علاج بہت مہنگا ہے
ڈاکٹر نے نارمل سی میڈیسن لکھ دی وہ کھاتا رہتا تو ٹھیک رہتا
نمرہ میکے میں تھی اس کی سکول فرینڈ ملنے آئی نمرہ کیسی ہو نمرہ بیٹے کو گود میں لیے بتانے لگی شکر الحمداللہ میں ٹھیک ہوں تم بتاو لائف کیسی گزر رہی
فرینڈ مسکرا کر بولی کیا بتاوں نمرہ
میرا شوہر تو بہت خیال رکھتا ہے میرا کل ہی دبئی سے مجھے 60 ہزار والا موبائل بیجھا ہے
اب کہہ رہے تھے مجھے بھی اپنے پاس دبئی بلوا لیں گے پاسپورٹ بنوا رہی ہوں
اب ان کو کہا تھا مجھے مہینے کا 40 ہزار روپیہ خرچہ دیا کریں
نمرہ مسکرانے لگی شکر ہے اللہ کا بہن اللہ تم کو اور بھی خوشیاں دے
فرینڈ پوچھنے لگی نمرہ تمہاری آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے کیوں ہیں اہنا خیال رکھا کرو امی بتا رہی تھی تم یہی رہی ہو سسرال نہیں جاتی خیریت تو ہے نا
نمرہ دھیمے سے بولی نبیل کچھ ٹھیک نہیں رہتے بس اسلیئے
امی کے پاس رہتی ہوں
فرینڈ بولی اچھا تو تم کوئی جاب کر لو سکول میں کسی
نمرہ نے بتایا نہیں ابھی میرا بیٹا چھوٹا یے چھوڑ کر نہیں جا سکتی سکول
فرینڈ کے فون کی اتنے میں گھنٹی بجی
فون کان سے لگایا نمرہ سے کہنے لگی تمہارے بھای کا فون آ گیا ہے میں اب چلتی ہوں میرے بنا ایک پل نہیں رہ سکتے
نمرہ سے سلام لیا چلی گئی
نمرہ کا بیٹا رونے لگا بھوک لگی تھی شاید نمرہ
کے پاس بٹنوں والا ٹوٹا سا موبائل تھا
حالت کافی خراب تھی شوہر بیمار رہتا
سکول تو نہ جا سکتی تھی لوگوں کے کپڑے سلائی کرنے لگے شوہر نے گھر میں ہی پکوڑے سموسوں کی دکان بنا لی
کام تو ہوتا نہ تھا کوئی
نمرہ سب کچھ بنا کر دیتی نبیل گھر کے باہر چارپائی پہ رکھ کے بیچنے لگتا
کبھی محلے کے بچے خرید لیتے کبھی سارا بنایا ہوا سامان خود کھانا پڑتا
مشکل سے دو وقت کی روٹی کھا رہے تھے
اللہ نے ایک اور بیٹا عطا کیا
دو بیٹے ایک نبیل اور نمرہ گھر کا خرچ چلنا بہت مشکل ہو گیا تھا چھوٹا بیٹا جو ابھی ایک سال کا تھا وہ بیمار رہتا
ڈاکٹر کہتے میڈیکل اسٹور سے دودھ لے کر پلاو بچے کو
لیکن ایک دودھ کے ڈبے کی قمیت دو ہزار روپے تھی
یہاں کھانے کے لالے ہوں وہاں اتنا مہنگا دودھ لا کر بچے کو کیسے پلایا جا سکتا تھا
نمرہ بہت پریشان تھی
میکے والے جتنا ہو سکتا کرتے تھے
لیکن نبیل خو ڈاکٹرز جتنا سگریٹ پینے سے منع کرتے نبیل اتنے ہی زیادہ سگریٹ پیتا
اس کی حالات دن بدن خراب ہوتہ جا رہی تھی
ایک دن چھوٹا بیٹا بہت بیمار تھا
نمرہ کے پاس علاج کے لیئے ایک بھی روپیہ نہ تھا
اور سچ یہ بھی ہے کے بڑے وقت میں کوئی ساتھ نبھاتا نہیں
کوئی آنسو صاف نہیں کرتا
یہ صدقہ خیرات کرنے والے بھی کیمرے کے سامنے تصاویر بنا کر صدقہ خیرات کرنے والے بھلا کسی نمرہ کا درد کہا دیکھ سکتے تھے نمرہ کا بھائی بھی کہنے لگا ہم لوگ نیئے مکان بنانے لگے ہیں ہمارے پاس نہیں ہیں ابھی
نبیل کے بھائی بھابھی پہلے ہی منہ نہ لگاتے تھے
نبیل کی حالت بہت خراب ہونے لگی تھی
نبیل ساری رات کھانستا سانس بند ہونے سے
تڑپتا
چھوٹا بیٹا بھی بیمار رہنے لگا
نمرہ نبیل کے بھائی کے پاس گئی بھائی مجھ کو کچھ پیسے ادھار دے دیں نبیل کو ہسپتال لے کر جانا ہے لیکن بھابھی نے صاف انکار کر دیا ۔بہن ہم۔نے بچوں کی سکول فیس دے دی ہے
ہمارے پاس خود پیسے نہیں ہیں
ہر کسی نے منہ موڑ لیا تھا گھر میں بھوک ڈیرے ڈالنے لگی
ایک دکان پہ گئی
گھر میں ایک نقلی پستول پڑی ہوئی تھی
دل میں خیال آیا کسی کو گن دکھا کر کچھ چھین لیتی ہوں
جب بھوک ڈیرے ڈال لے جب ہر رشتہ منہ موڑ کے جب ہمسفر موت کے منہ میں ہو
جب اولاد بھوک ست بلک رہی ہوں تو عقل ختم ہو جاتی ہے
نمرہ کو کچھ سمجھ نہ آ رہا تھا رات بھر وہ جاگتی رہی
سوچتی رہی کیا کروں اب سے مدد مانگ کر بھی دیکھ لی کوئی سہارا نہیں بن رہا
پستول لی ایک سنار کی دکان پہ گئی
موقع دیکھا دکان والا اکیلا تھا جلدی سے دکان میں داخل ہوئی
پستول نکال کر اسے کہنے لگی مجھے جلدی سے 5 ہزار روپے دو
سنار مرد تھا آخر نمرہ بار بار کہتی رہی مجھے جلدی سے 5 ہزار دو نہیں تو گولی مار دوں گی
سنار سمجھ گیا تھا عورت اناڑی ہے
وہ جھپٹا نمرہ کے ہاتھ سے پستول چھین لیا
نمرہ کے منہ پہ تھپڑ مارنے لگا
نمرہ پیچھے لگی کرسیوں پہ گر گئی
اتنے میں دکان دار نے شور مچایا سب اکٹھے ہو گئے
نمرہ رو رہی تھی
نمرہ کی ویڈیو بنائی گئ فسیبک پہ خوب چرچہ ہوا
عورت چوری کرتے ہوئے پکڑی گئی
پولیس والوں نے چار پانچ کیس اور ڈال دیئے یہ عورت بہت بڑی کرمنل ہے
نمرہ رونے لگی یا اللہ مدد فرما
جب نبیل کو پتہ چلا نمرہ نے یہ حرکت کی ہے وہ غصے سے پھٹ پڑا
چیخ چیخ کر کہنے لگا نمرہ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے اب
نمرہ کو میں ابھی اسی وقت طلاق دیتا ہوں
وہ جیل میں نمرہ کے سامنے کھڑا تھا
نمرہ روتے ہوئے بولی نبیل آپ کی حالت مجھ سے دیکھی نہیں جا رہی تھی اسلیئے میں پاگل ہو گئی تھی میں کیا کرتی آخر سب سے مدد مانگ کر دیکھ لی تھی
نبیل غصے سے بولا نمرہ تم مجھے مرنے دیتی لیکن یہ ذلیل حرکت نہ کرتی
نبیل نے طلاق دے دی
نمرہ کے ماں باپ بھی آ گئے
نمرہ میری بیٹی ایسا کیوں کیا
نمرہ روتے ہوئے بولی امی میرا بیٹا بیمار ہے اس کے علاج کے لیئے پیسے نہیں تھے
نبیل کام۔کرتا نہیں کوئی
بھائی سے پیسے مانگے تو بھائی نے کہا ہم۔نیئے مکان بنا رہے ہیں
میں کہاں جاتی ماں میں کہاں جاتی
غریبی بہت بڑا ستم ہے غریبی مذہب کے فرق بھلا دیتی ہے افلاس حرام حلال بھلا دیتی یے
دعا کیا کرو اللہ بھوک افلاس سے بچائے
خیر نمرہ کو رہا کروایا طلاق ہو چکی تھی
نبیل کی طبعیت بہت خراب ہوئی نبیل کی موت ہو گئی
بچوں کو لیکر کے ماں باپ کے گھر آ گئی
دامن پہ چوری کا داغ لگ چکا تھا
نمرہ ابھی جوان لڑکی تھی خوبصورت بھی تھی بس خوبصورت نہیں تھے تو نصیب
وہ بلکل بدل گئی تھی وہ کانپ جایا کرتی تھی وہ جیل میں رہ کر آ چکی ہے
یہ کیا ہو گیا تھا اسے
مصلی بچھایا یا اللہ مجھ پہ رحم کرو مجھے اب کسی امتحان میں نہ ڈالنا لیکن ستم یہ بھی ہے کے اللہ تو معاف کر دیتا ہے لیکن لوگ معاف نہیں کرتے
ہر نگاہ جو دیکھتی نمرہ کو چورنی کی نگاہ سے دیکھتی کچھ لوگ تو کہتے اس نے خود اپنے شوہر کو بیمار کیا تھا
کچھ کہتے اس کے تعلقات ہیں غنڈے لوگوں سے
لیکن کوئی بھی نمرہ کی بے بسی نمرہ کے آنسو نہیں دیکھ رہا تھا
نمرہ نے فیصلہ کیا وہ سکول میں بچوں کو پڑھایا کرے گی
بچوں کا خرچ خود اٹھا لے گی
بہت سے رشتے آ رہے تھے لیکن نمرہ اب شادی نہیں کرنا چاہتی تھی
وہ انکار کر دیتی یہ کہہ کر کے مجھے اب شادی نہیں کرنی میں جسیے بھی ہوا اب زندگی گزار لوں گی
ایک پرائیویٹ سکول میں جاب مل گئی تنخواہ 15 ہزار لگ گئی
جو نمرہ کے لیئے بہت زیادہ تھے
سکول جاتی بچے نانی کو دے جاتی
دن گزرنے لگے نمرہ خود اپنے پیروں پہ کھڑے ہونے لگی
کبھی کبھی زندگی بہت دکھ دیتی ہے یوں لگتا ہے لاکھوں لوگوں میں ہم۔تنہا ہیں کوئی ساتھ نبھانے والا نہیں ہے
کوئی اہنا کہنے والا نہیں ہے کوئی ہاتھ تھام۔کر پوچھنے والا نہیں کے رونے کی وجہ کیا ہے
خود رو لینا خود چپ ہو جانا کبھی زندگی دکھ دیتی ہے تو بہت دیتی ہے
نمرہ سکول جاتی تو سکول میں ایک ٹیچر لڑکا وہ نمرہ کو پسند کرنے لگا
نمرہ اسے بہت اچھی لگتی تھی
سر طاہر نام تھا اس کا
ظاہر دیکھتا تھا نمرہ کسی سے بات نہیں کرتی سکول آتی ہے بچوں کو پڑھاتی ہے اور فارغ وقت میں الگ سے کرسی پہ اکیلی بیٹھی رہتی ہے ظاہر جانتا تھا نمرہ کی لائف کے بارے
وہ چاہتا تھا نمرہ کا ہاتھ تھام لے نمرہ کو اپنی ہمسفر بنا کے
ظاہر ابھی کنوارا تھا لیکن نمرہ کے دو بچے تھے کہاں کوئی مرد ایسی عورت کو قبول کرتا ہے
لیکن ظاہر چاہتا تھا نمرہ سے نکاح کرنا نمرہ بہت پیاری تھی
طاہر نے ایک اسٹوڈینٹ کے ہاتھ چاٹ کی پلیٹ بیجھی نمرہ کس
نمرہ نے پوچھا کس نے بیجھی ہے تو اسٹوڈینٹ نے بتایا سر طاہر نے
نمرہ نے لینے سے انکار کر دیا
طاہر کو بہت برا لگا باہر نمرہ سے بات کرنا چاہتا تھا
ایک دن موقع ملا طاہر نمرہ کے پاس آیا نمرہ مجھے آپ سے بات کرنی ہے
نمرہ نے نظریں جھکا کر کہا مجھے آپ سے کوئی بات نہیں کرنی
طاہر پیار سے بولا پلیز نمرہ میڈم میری ایک بار بات سن لیں
نمرہ رک گئی جی طاہر بولیں
طاہر کہنے لگا نمرہ مجھے گھما پھرا کر بات کرنا نہیں آتی
میں آپ کی لائف کے بارے سب جانتا ہوں
اور خدا گواہ ہے کے میں آپ سے نکاح کرنا چاہتا ہوں
نمرہ مسکرانے لگی طاہر سر یہ کہنا آسان ہے کرنا بہت مشکل ہے اور ویسے ایک بدکراد دو بچوں کی ماں طلاق یافتہ لڑکی سے آپ شادی کیوں کریں گے
طاہر پیار سے بولا نمرہ جو کچھ بھی ہوا اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں تھا اور میرا دل کہتا ہے آپ جو کچھ ہوا وہ بس قسمت کا کھیل تھا
میں اپ کو اپنی ہمسفر بنانا چاہتا ہوں
نمرہ مسکرائی طاہر صاحب آپ کو مجھ سے ہمدردی ہے یا میری خوبصورتی پہ مر مٹے ہو
میرا گورا چٹا رنگ دیکھ کر شادی کی چاہ ہوئی ہے
ظاہر کہنے لگا نمرہ آپ غلط سمجھ رہی ہیں میں آپ سے پاکیزہ رشتہ قائم کرنا چاہتا ہوں
آپ آرام سے سوچ لیں مجھے جلدی نہیں ہے
مجھے آپ کے جواب کا انتظار رہے گا
نمرہ کے ذہن میں لاکھوں سوالات تھے آخر کیوں ظاہر طلاق یافتہ لڑکی سے شادی کرے گا
جب وہ مجھے حاصل کر لے گا پھر کیا گارنٹی ہے کے وہ میری طلب رکھے گا
کیا ضمانت ہے کے وہ بدل نہ جائے گا
میں پھر سے ٹوٹ جانے کی ہمت اب نہیں رکھتی
دوسرے دن بیٹے کو بھابھی نے کسی وجہ سے تھپڑ مار دیا
نمرہ کو بہت غصہ آیا بھابھی سے جھگڑنے لگی
بھابھی نے طعنے دیئے اتنی غیرت مند ہو تو دفعہ ہو جاو ہمارے گھر سے نہ گھر بسا سکی نہ شوہر کو
بھابھی کا ایک ایک لفظ اس کے دل کو تیزاب کی طرح چیر رہا تھا
بچوں کو سینے سے لگا کر بہت روئی تھی ماں نے سمجھایا بیٹی نمرہ شادی کر لو
آج ہم زندہ ہیں تو تمہارا بھائی چپ ہے کل ہم۔نہ رہے تو کہاں جاو گی
نمرہ رات بھر سوچتی رہی طاہر کی باتیں ذہن میں گھوم رہی تھیں
طاہر کو شادی کی ہاں کر دی طاہر بہت خوش تھا
نمرہ سے نکاح کر لیا
پہلی رات نمرہ طاہر کے سامنے بیٹھی تھی
طاہر میں جانتی ہوں آپ نے سب کے خلاف ہونے کے باوجود مجھ سے نکاح کر لیا
لیکن ظاہر میں نے بہت دکھ دیکھے ہیں
میں جاب کروں گی آپ پہ بوجھ نہیں بنوں گی
آپ بس میرے سر پہ اپنے نام کی چادر اوڑھے رکھنا
ظاہر نے نمرہ کے آنسو صاف کیئے نمرہ میں آپ کا درد اب کی آنسو سب آج کے بعد خوشیوں میں بدل دوں گا
نمرہ طاہر کی آنکھوں میں دیکھ کر بولی نمرہ آپ کی ہر بات مانے گی طاہر میں کبھی آپ کو شکایت نہ موقع نہ دوں گی
آپ کو سانسوں میں بسا لوں گی
بس طاہر مجھے اب زمانے کی سرد ہوا میں تنہا نہ چھوڑنا
نمرہ بہت خیال رکھتی ظاہر کا
کپڑے پریس کرنے کھانا بنانا ظاہر کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں سینے لگا رکھتی
طاہر حیران تھا نمرہ اتنی اچھی ہو گی کبھی سوچا نہ تھا
نمرہ کے بچوں کو پیار دیتا تھا طاہر
وقت گزرنے لگا لیکن پھر قیامت کا انا ضروری تھا
ایک ستم۔ابھی باقی تھا نصیب کا پھر سے دکھ دینا ابھی باقی تھا
پلکوں کو بھیگ جانا ابھی باقی تھا
طاہر کے دوست طاہر سے کہتے یا کتنا پاگل انسان ہے توں
تم کو کوئی بھی پڑھی لکھی خوبصورت کنواری لڑکی مل جانی تھی کیا اپنے گلے دو بچوں کی ماں ڈال لی
کچھ عقل کو ہاتھ مارو اس کا کردار دیکھا سنا ہے وہ ڈکیتی کے کیس میں جیل بھی جا چکی ہے
ظاہر نہ چاہتے ہوئے نمرہ سے نفرت سی کرنے لگا تھا
نمرہ 5 وقت کی نماز ادا کرتی
طاہر گھر آیا نمرہ پاس آ کر بیٹھ گئی طاہر آپ کو کہا تھا بال کٹوا کر آنا اپنی حالت ٹھیک رکھا کرو نا
طاہر چپ رہا
آج طاہر کا رویہ بدلا سا تھا
نمرہ کھانا پلیٹ میں ڈال کر لائی طاہر کھانا کھا لیں طاہر نے ٹی وی دیکھتے ہوئے کہ نمرہ مجھے بھوک نہیں ہے
ظاہر ہے دماغ میں ایک دوست کی بات چل رہی تھی کے ایک رشتہ ہے کنواری لڑکی ہے بنک جاب کرتی ہے نمرہ سے جان چھڑوا اور اس سے شادی کر لو
طاہر نمرہ کی طرف دیکھنے لگا نمرہ نے ہاتھ پہ مہندی لگائی ہوئی تھی طاہر کو اہنا ہاتھ دکھانے لگی طاہر یہ دیکھیں آپ کا نام لکھا ہے میں نے
طاہر ہلکا سا مسکرایا
نمرہ نے طاہر کا ہاتھ پکڑا طاہر آج آپ اداس کیوں ہیں مجھے اتنی زیادہ فکر ہو رہی ہے
بولیں نا طاہر
طاہر اٹھا کمرے میں چلا گیا
نمرہ اداس ہو گئی
نماز ادا کی روتے ہوئے دعا مانگنے لگی اے میرے اللہ میرے طاہر کی سب مشکلات آسان فرما دے
میرے طاہر کت سب دکھ سب درد میرے نصیب میں لکھ دے میرے طاہر کو کبھی کوئی دکھ نہ دینا
نماز پڑھ کر طاہر کے پاس آئی
طاہر کا ہاتھ پکڑا
طاہر مجھ سے کوئی بھول ہو گئی ہے کیا
مجھ سے کوئی غلطی ہو گئی ہے میرے طاہر کچھ تو بولو نا
طاہر پاگل اداس کیوں ہو آپ
پہلے تو کبھی آپ ایسے مجھ سے بات نہیں کرتے تھے
طاہر نمرہ کی آنکھوں میں دیکھنے لگا
نمرہ بات یہ ہے کے میں تم کو طلاق دینا چاہتا ہوں
نمرہ کچھ لمحے کے لیئے خاموش ہو گئی پھر خود کو سنبھالا
طاہر کے ماتھے پہ بوسہ کیا ہائے میرے طاہر بس اس بات کے لیئے اداس تھے
طاہر کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا
طاہر مجھے طلاق دے کر خوش ہیں تو دے دیں طلاق
مجھے کوئی اعتراض نہیں
پھر کچن میں گئی طاہر کو کھانا لا کر دیا
طاہر طلاق دے دینا کھانا تو کھا لیں کھانے سے کیسی ناراضگی بھلا
طاہر حیران تھا نمرہ کو کوئی فرق نہیں پڑا
نمرہ اپنے ہاتھ سے کھانا کھلانے لگی
پھر کانپتی آواز میں بولی طاہر جب تک آپ کا نکاح نہیں ہو جاتا مجھے طلاق نہ دینا جب اپنی دلہن گھر لے آو تو پھر چاہے اسی رات طلاق دے دینا مجھے طاہر مان گیا
نمرہ پاس ہی لیٹ گئی طاہر کروٹ بدل کر لیٹ گیا
طاہر کا رشتہ دوسری لڑکی کے ساتھ پکا ہو گیا
لڑکی والوں نے شرط رکھی گھر اور زمین ہماری بیٹی کے نام کرنی ہو گی طاہر شادی کی تیاری کرنے لگا
نمرہ کہنے لگی طاہر وہ جو آپ کی حویلی ہے یہاں آپ گائے بکریاں باندھتے ہیں کیا میں وہاں رہ سکتی ہوں طلاق کے بعد میں کرایہ دے دیا کروں گی
طاہر نے رحم کرتے ہوئے کہا ٹھیک ہے نمرہ رہ لینا
نمرہ اپنا سامان حویلی میں شفٹ کرنے لگی
طاہر گھر آیا نمرہ تم نے مجھ سے شکوہ کیوں نہیں کیا
نمرہ طاہر کے پاس بیٹھ گئی طاہر آپ کو میں نے اہنا ہمسفر مانا ہے
آپ چاہیں تو چھوڑ جائیں چاہے تو میرے ہو کے رہ لیں
آپ کا ساتھ جب میرے نصیب میں ہی نہیں تو آپ سے جھگڑا کیوں کروں
خوش رہیں طاہر
میں آپ کے لیئے چائے بنا کر لاتی ہوں
چائے پیتے ہوئے بولی طاہر بچے آپ کو بابا سمجھتے ہیں بس مجھے ان کی فکر ہے لیکن وقت کے ساتھ وہ بھی سمجھ جائیں گے
طاہر کی آج بارات تھی
طاہر دلہن کے گھر پہنچا
نمرہ عصر کی نماز ادا کر رہی تھی اس نے بیگ پیک کر لیا تھا وہ حویلی جا رہی تھی گھر چھوڑ کر
دونوں بیٹوں کو لیا حویلی چلی گئئ بچے رو رہے تھے ہم نے یہاں نہیں رہنا
ادھر مولوی نے پوچھا طاہر آپ کو نکاح قبول ہے
طاہر کے سامنے نمرہ کی بے پناہ محبت تھی
گلے سے ہار توڑ پھینکا
سب طاہر کو آواز دے رہے تھے طاہر گاڑی لی گھر آیا نمرہ گھر نہیں تھی
حویلی گیا دونوں بیٹوں کو گود میں بٹھائے اداس بیٹھی تھی
طاہر نے آواز دی نمرہ
نمرہ طاہر کو دیکھ کر رونے لگی
طاہر نے آگے بڑھ کر نمرہ کو سینے سے لگا لیا نمرہ آئی لو یو
معاف کر دو مجھے
غلطی ہو گئی تھی مجھ سے
نمرہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی طاہر نے نمرہ کے قدم چوم لیے نمرہ کبھی نہیں چھوڑ کر جاوں گا تم۔کو اب
چلو واپس گھر چلیں
نمرہ کو گھر لے گیا
نمرہ کا خیال رکھنے لگا اہنا گھر اپنی ساری زمین نمرہ کے نام لکھوا دی نمرہ کے حوالے اہنا سب کچھ کر دیا
اللہ نے کامیابی دی طاہر گورنمنٹ سکول میں جاب کرنے لگا
نمرہ کی زندگی کو جنت بنا دیا
طاہر نے نمرہ کا ہاتھ تھام کر مرد ہونے کا بھرم رکھ لیا
طاہر نے اہنا نام آنسو دینے والوں سے نکال کر خوشیاں سکھ اور زندگی دینے والے فرشتوں میں اہنا نام لکھوا لیا
اپنے لیئے تو سب جیتے ہیں کسی کے لیئے جینا ہی تو زندگی ہے
کسی اہنا بنا کر دیکھو
کسی کے آنسو کو مسکان میں بدل کر دیکھو
کسی کا سہارا بن کر دیکھو
کسی کو سینے لگا کر زندگی کی شمع بنا کر دیکھو
فرشتے تمہارے دیوانے نہ ہو جائیں تو کہنا
نفرت دھوکہ مطلب کسی کے ساتھ یہ تین کرنے سے پہلے
کسی کے لیئے محبت میں جی کر دیکھ لینا
شاید کے تم کتا بننے کی بجائے فرشتہ صفت انسان بن جاو
نفرتیں بہت ہو گئیں فارس کا ہاتھ تھام۔کر چلیں ایک محبت کی نئی دنیا بساتے ہیں