تحریر۔۔#مجھے_محبتوں_کو_جلانا_اچھا_لگا

0 24
Avatar for Pakistani01
4 years ago

کسی کو اپنا بنانا پھر چھوڑ جانا

یہ رسم محبت نہیں ہوتی

کسی کو خواب دکھانا پھر ان خوابوں کی تعبیر بدل دینا یہ

محبت نہیں ہوتی

کس کو موت سے بچا کر پل پل مرنے کے لیئے چھوڑ دینا یہ احساس محبت نہیں ہوتا

کسی کو اپنی ہوس کی لذت کے لیئے استعمال کرنا اس سے کھیلنا جی بھر کر کھیلنا پھر سر محفل دھتکار دینا

یہ رسم حیوانیت ہے

کس کو محبت میں لا کر رلانا جذبات سے کھیل۔کر پیروں تلے کچل دینا یہ محبت نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاپا مجھے کالج جانے دیں

میری سب فرینڈز کالج جا رہی ہیں مجھے ہی نہیں جانے دے رہے آپ

وہ سیدزادی ایک عظیم گھرانے سے تعلق رکھنے والی لڑکی

عمارہ

پاپا سے ضد لگائے بیٹھی تھی پاپا جانے دیں نا کالج مجھے

پاپا نے پیار سے سمجھایا بیٹھی

مجھے ڈر لگتا ہے آج کل کے زمانے سے

مجھے تم پہ شک نہیں ہے مجھے لوگوں سے ڈر لگتا ہے

میری بچی مجھے اللہ پہ بھی بھروسہ ہے لیکن میں اتنا مظبوط نہیں ہوں کے کسی امتحان سے گزر سکوں

عمارہ اداسی میں بولی بابا آپ یقین کریں آپ کہ عمارہ کوئی غلط نہیں کرے گئ

ماں پاش بیٹھی تھی عمارہ کے سر پہ ہاتھ رکھا

یہ سیدزادی ہے اور سیدزادی کبھی بھی غلط قدم نہیں اٹھا سکتی

ماں نے بابا سے کہا مان جائیں جانے دیں کالج بیٹی پڑھنا چاہتی ہے

آج کل ان پڑھ کی کیا زندگی ہے بھلا

جو پڑھ لکھ کر کم سے کم اچھے برے کا لحاظ جان پائے گی

باپ نے چھوٹی بیٹی زینب کی طرف دیکھا

پھر عمارہ سے بولا

بیٹی تمہاری چھوٹی بہن بھی کل کو کالج پڑھنا چاہے گی

تم ثابت کرنا کے کیسے خود کو سنبھال کر رکھو گی زمانے کی فریب نگاہوں سے

عمارہ نے پاپا سے وعدہ کیا پاپا جان آپ کہ عمارہ آپ کا مان نہیں توڑے گی یقین رکھیں مجھ

پاپا دوسرے ساتھ گئے جس کالج میں سب سہلیاں تھیں اسی کالج میں داخلہ لے لیا

بہت خوش تھی

جیسے اڑان کے لیئے پر نکل آئے ہوں

پڑھنا چاہتی تھی خواب تھا پڑھنا لکھنا

اپنی دوستوں کے ساتھ بیٹھی تھی

ایک دوست بولی عمارہ ہم۔کو تو لگا تھا تمہارے گھر والے کبھی بھی نہیں مانیں گے کالج آنے کے لیئے

عمارہ مسکرانے لگی یار ہم سید لوگ بہت سخت ہوتے ہیں

ہم لڑکیوں کو یوں اتنی آزادی نہیں دیتے

جانتی ہو میرے بابا کے ساتھ میرے چاچو لوگوں نے کتنا جھگڑا کیا میرے کالج آنے پہ

وہ بابا سے کہہ رہے تھے عمارہ کو پڑھانا ہے تو کسی مدرسہ میں پڑھائیں

لیکن میں ڈاکٹر بننا چاہتی تھی

مجھے ڈاکٹر بننا ہے ہر حال میں

عمارہ کی چمکتی آنکھوں میں وہ خواب زندہ تھا

سب فرینڈز بنا نقاب کے کالج آتی تھیں لیکن

عمارہ کلاس روم ہو یا کالج کی کنٹین وہ چہرہ ڈھانپے نقاب میں ہوتی تھی صرف آنکھیں نظر آتی تھی

سب دوست کہتی تھی عمارہ یہاں سب لڑکیاں ہیں پھر تم پردہ کیوں کرتی ہو

عمارہ کہتی یہاں مرد ٹیچرز بھی تو ہیں نا

میں ان سے بھی پردہ کرتی ہوں

ایک دوست مذاق اڑانے لگی یار عمارہ اب تم۔اتنی بھی نا بنو

سر سے پردہ کرو

وہ ہمارے ٹیچرز ہیں انھوں نے کھا نہیں لینا تم کو

لیکن عمارہ کبھی بھی اہنا چہرہ کسی کو دکھانے نہیں چاہتی تھی

ہو مسکرا کر کہا کرتی تھی میں کسی سید زادے کی امانت ہوں

اور میں کبھی بھی نہیں چاہتی مجھے اس سید زادے کے سوا کوئی دیکھے

سب دوست سکول سے ایک ساتھ تھیں

پاپا چھوڑنے آتے تھے کالج اور لینے بھی پاپا ہی آتے تھے

عمارہ بہت شرارتی سی تھی گھر میں تو وہ ہر کسی کے ساتھ شرارت کرتی کبھی بہنوں کو ستاتی کبھی بھائی سے جھگڑتی

لاڈلی سی بھی تھی

ہر خواہش ہر بات منوا لیتی تھی اپنی چاہے رو کر یا ضد کر کے

آج کلاس میں نئے سر آئے تھے

چہرے سے بہت خوبصورت

نیلی سی آنکھیں ہلکے گھنگریالے سے بال

گندمی رنگ

دیکھنے والے کی آنکھیں دیوانگی میں جھومنے لگتی تھیں

کلاس روم میں داخل۔ہوئے عمر کوئی 30 سال ہو گئی لیکن جسم۔کی بناوٹ ایسی تھی کے 20 سال کے لگتے تھے

کلاس روم میں داخل۔ہوئےسلام۔کیا

سب اسٹوڈنٹس نے کھڑے ہو کر اسقتبال کیا

وہ مسکراتے ہوئے بیٹھ جانے کا اشارہ کرنے لگے

سب لڑکیاں اپنی اپنی کرسی پہ بیٹھ گئیں

میرا نام فرحان عباس ہے

میں آپ لوگوں کا نیا سائنس ٹیچر ہوں

آج کے بعد آپ کو سائینس میں پڑھایا کروں گا

اس کا مسکرا کر بات کرنا

بات کرتے ہوئے آنکھوں میں دیکھنا سر فرحان کوئی دوسری دنیا سے آئے خوبصورت شہزادے لگتے تھے

فرحان سر سب کی طرف دیکھ کر بات کرتے

لیکن جب نظر عمارہ پہ پڑی تو

حیران تھے عمارہ آپ کلاس روم میں بھی نقاب پہنے ہوئے ایسا کیوں بھلا

عمارہ دھیمے سے بولی سر میں پردہ کرتی ہوں

سر فرحان ہنسنے لگے بہت عجیب بات ہے آپ لڑکیوں سے پردہ کرتی ہو

عمارہ بولی نہیں سر آپ سے پردہ کرتی ہوں

سر فرحان مسکرائے ماشاللہ آپ بہت باحیا لگتی ہیں مجھے

عمارہ کی آنکھوں میں دیکھنے لگے

کچھ پل آنکھوں میں دیکھا عمارہ نے آنکھیں جھکا لیں

عمارہ اپنی کرسی پہ بیٹھ گئی

سر فرحان پڑھاتے ہوئے عمارہ کی آنکھوں میں کہیں کھو سے جاتے تھے

تھے تو دونوں ہی ہم۔عمر بس کچھ سال کا فرق ہوگا

عمارہ اپنی دوستوں سے کہنے لگی یار سر فرحان بہت عجیب سی نگاہوں سے میری طرف دیکھتے ہیں

دوست کہنے لگی تم۔کو بس ایسا لگتا

سر سب کی طرف ایسے ہی دیکھتے ہیں

عمارہ کی آنکھیں بہت خوبصورت تھیں

بڑی پلکیں آنکھوں میں عجیب سی چمک تھی

کوئی بھی عمارہ کی آنکھوں میں ڈوب سکتا تھا

غزال آنکھوں میں ایک عجیب کشش تھی

عمارہ کالج آتی تو سر فرحان گڈ مارننگ ضرور بولتے تھے

سر فرحان کی ادا میں ایک دیوانگی تھی

جو سب کو دکھائی تو دیتی تھی لیکن کوئی اس دیوانگی تک پہنچ نہ سکا تھا

سر فرحان پڑھاتے ہوئے نہ جانے کیوں

عمارہ کے قریب جا کر کھڑے ہو جاتے تھے

عمارہ زیا دہ نہیں تو کچھ تو سمجھ رہی تھی سر فرحان کو

فرحان شاید آنکھوں کا دیوانہ ہو گیا تھا یا عمارہ کو دیکھنے کی تڑپ تھی

سر فرحان نے بہت کوشش کی تھی کہیں ایک بار عمارہ اہنا چہرہ دکھائے

لیکن ایسا موقع کبھی نہ آیا تھا

ایک سال گزر گیا تھا سر فرحان پڑھا رہے تھے ان کو

امتحانات ہوئے

آج رزلٹ کا دن تھا کالج میں بہت بڑی پارٹی رکھی گئی تھی

سب اسٹوڈنٹس آج میک اپ کر کے تیار ہو کر گئی تھیں

عمارہ جلدی سے تیار ہو کر

آنکھوں میں کاجل لگا کر

آج نیلے رنگ کا حجاب کیا

کالج کے لیئے روانہ ہو گئی کالج پہنچی سر فرحان معمول کئ مطابق سامنے کھڑے تھے

عمارہ کو دیکھا

اور دل پہ ہاتھ رکھا

عمارہ کے پاس آئے

عمارہ آج تو بنا حجاب کے آ جاتی آپ

عمارہ بولی سر آپ میرے حجاب کے پیچھے کیوں پڑے ہیں

مجھے نہیں اچھا لگتا آپ کا بار بار ایسا کچھ کہنا

فرحان خاموش ہو گیا

رزلٹ سنایا گیا

عمارہ دوسری پوزیشن پہ آئی تھی

بہت خوش تھی

سر فرحان پاس آئے ہاتھ آگے بڑھایا ملانے کے لیئے

مبارک ہو عمارہ

عمارہ نے ہاتھ کی طرف دیکھا سر خیر مبارک

سوری میں ہاتھ نہیں ملا سکتی

فرحان عمارہ کی ان اداوں پہ مر مٹا تھا

ایک طرف دیکھا وہ بنا حجاب بنا دوپٹے کی لڑکیوں کے

پھر عمارہ کی اس معصومیت اور پردہ داری پہ قربان ہو گیا

فرحان دل ہی دل میں محبت کرنے لگا تھا عمارہ سے

کہنے کو یہ غلط تھا

نگاہ زمانہ میں یہ گناہ تھا ایک ٹیچر اسٹوڈینٹ سے محبت کر ہی نہیں سکتا

لیکن تقدیر کے کھیل سے کون واقف ہے بھلا

کون جانتا ہے قسمت کب کہاں کیسے ملا دے

ہم اہنا راستہ خود طے کرتے ہیں صرف منزل خدا لکھتا یے ہم۔صرف راستے پہ چلتے ہیں منزل تک جانا قمست کی بات ہوتی ہے

فرحان عمارہ سے محبت کرنے لگا تھا

عمارہ کی وہ کھٹی میٹھی سی باتیں

عمارہ کی آنکھیں جو خاموش رہ کر بھی قیامت تھیں

فرحان عمارہ کو اپنے دل کی بات بتانا چاہتا تھا لیکن ڈرتا تھا

پھر ایک دن عمارہ کی دوست سے بات کی عمارہ کے بارے پوچھا

دوست پہلے حیران ہوئی پھر بتانے لگی سر

عمارہ سید زادی ہے

وہ ایسے کاموں سے بہت دور ہے

وہ کبھی بھی یہ پیار محبت والے چکر میں نہیں آئے گی

سر فرحان سمجھ گئے تھے اتنی با حیا لڑکی کبھی میری محبت کو قبول نہیں کرے گی

لیکن آخر معاملہ دل کا

دماغ کہتا تھا دور رہو عمارہ سے دل کہتا تھا قدموں میں فنا ہو جا

عمارہ سمجھ رہی تھی فرحان سر اس سے کیا چاہتے ہیں

ایک دن ہمت کر کے فرحان سر سے کہنے لگی

سر پلیز میں آپ کی بہت عزت کرتی ہوں

اور میں یہ بھی جانتی ہوں آپ مجھے سے کیا چاہتے ہیں میری دوست نمرہ نے مجھے سب بتا دیا تھا

سر اچھا ہو گا آپ اس بات کو یہی ختم کر دیں

پلیز میرا فیوچر میری عزت خراب نہ کریں

سر فرحان خاموش دھڑکنیں بے قابو تھیں

سر میں ایسی لڑکی نہیں ہوں میں پاک دامن ہوں اور اپنے بابا کا مان ہوں

اتنا کہہ کر جانے لگی

کے سر فرحان نے ہاتھ پکڑ لیا

ہاتھ پکڑا ہی تھا کے زور دار تھپڑ دے مارا عمارہ نے

عمارہ کی آنکھیں سرخ ہو گئی تھیں

سر میں آپ کی کمپلین کروں گی آپ کی ہمت کیسے ہوئی مجھے چھونے کی

فرحان سر بہت خوبصورت نوجوان لڑکا تھا

آنکھوں میں آنسو تھے

کانپتی آواز میں بولے عمارہ میری محبت پاک ہے

میں تم کو چاہنے لگا ہوں تو میرا کیا قصور ہے

عمارہ میری جان بھی نکل جائے نا تو بھی تم۔سے پیار کرنا نہیں چھوڑوں گا

عمارہ غصے میں تھی اپنی اوقات میں رہیں سر

فرحان نے غصے میں کہا آپ کو میرا چھونا اچھا نہیں نا لگا تھا

میں خود کو اس کی سزا دوں گا

یہ کہہ کر سر فرحان چلے گئے

عمارہ ڈر گئی تھی وہ پاپا کو سب کچھ بتا دینا چاہتی تھی لیکن خاموش رہی

دوسرے دن کالج آئی سر فرحان ہاتھ پہ پٹی باندھے کلاس روم میں داخل ہوئے

سلام کیا پڑھانے لگے

عمارہ دیکھ رہی تھی سر نے ہاتھ پہ پٹی باندھی ہے کل کہہ رہے تھے جس ہاتھ سے آپ کو چھوا ہے سزا دوں گا خود کو

عمارہ کا دل دھڑکنا بھول رہا تھا سر نے اپنے ساتھ ایسا کیوں کیا

کلاس ختم ہوئی سب لڑکیاں کلاس سے باہر چلی گئی تھیں

سر فرحان رجسٹر پہ کچھ لکھنے لگے

عمارہ پاس آئی

سر ہاتھ پہ کیا ہوا

فرحان مسکرانے لگا کہا تھا نا آپ کو چھونے کی سزا دوں گا خود کو

جلایا ہے ہاتھ کو

عمارہ نے ہاتھ پہ ہاتھ رکھا

سر نہ کریں ایسا رک جائیں نہ کریں مجبور مجھے

میں نہیں کرنا چاہتی محبت

فرحان نے عمارہ کی آنکھوں میں دیکھا

سر میں ہی کیوں

فرحان محبت بھرے انداز میں بولا کیوں کے دل نے آپ کو تسلیم کر لیا ہے اور جس کو دل قبول کر لے پھر جان تو نکل سکتی ہے لیکن اس کے بنا جینا ممکن نہیں رہتا

عمارہ گھر آئی ساری رات نہ سو سکی

سر فرحان کے بارے سوچتی رہی

دل جواں تھا کچھ زنجیروں کو محبت خود توڑ دیتی ہے

عمارہ نہ چاہتے ہوئے بھی فرحان کو سوچنے لگی تھی اور کہیں نہ کہیں چاہنے بھی لگی تھی

فرحان کی بے پناہ محبت عمارہ کو اپنے قریب لا رہی تھی

عمارہ نے ایک کاغذ پہ لکھا

سر میں کل رات سو نہ سکی تھی نہ جانے کیوں مجھے آپ کا درد محسوس ہو رہا تھا

سر کوئی طاقت مجھے آپ کی یاد سے نکلنے ہی نہیں دے رہی تھی

فرحان سر یہ میرا فون نمبر یے

عمارہ نہ چاہتے ہوئے فرحان کے سامنے ہار گئی تھی

فرحان اچھا نیک دل لڑکا تھا عمارہ محبت میں سب بھول گئی تھی

اور کہتے ہیں محبت میں اہنا وجود جب بھول جاو تو سمجھ لینا محبت سچی ہے

عمارہ سو رہی تھی واٹس ایپ پہ میسج آیا

عمارہ بہت یاد آ رہی ہے آپ کی

عمارہ سمجھ گئی تھی سر فرحان کا میسج ہے

جلدی سے ریپلائی کیا سر سو جائیں ٹائم۔دیکھیں 1 بج رہا ہے

فرحان پیار سے نہیں آ رہی نا نیند

جب آنکھیں بند کرتا ہوں تمہاری آنکھیں سامنےسامنےطا جاتی ہیں ان میں ڈوب جاتا ہوں

عمارہ تم اتنی پیاری کیوں ہو

عمارہ مسکرانے لگی یہ کیسا سوال ہے بھلا آپ نے مجھے دیکھا کب ہے

فرحان کہنے لگا عمارہ میری محبت بھی تو دیکھ لو نا بنا دیکھے تم۔کو چاہنے لگا ہوں

وہ ساری رات بات کرتے رہے

صبح کالج آئے آنکھیں نیند سے سرخ تھیں

محبت بڑھنے لگی

ایک دوسرے کی عادت ہوتے ہوتے ایک دوسرے کی سانس بن گئے

وہ سیدزادی جو محبت کے نام سے بھاگتی تھی وہ محبت میں سر جھکائے بیٹھی تھی

فرحان آپ مجھے چھوڑ تو نہیں دو گے نا

فرحان غصے سے بولا عمارہ چھوڑنا ہوتا تو پیار کیوں کرتا

تم کو جنت تک ساتھ لیکر کر جاوں گا

عمارہ دھیمے سے بولی فرحان مجھے آج کل کی محبت سے ڈر لگتا ہے

لوگ کھیلتے ہیں پھر پھینک جاتے ہیں مرنے کے لیئے

فرحان اداسی میں بولا میری جان تمہارا فرحان ایسا کبھی بھی نہیں کرے گا

عمارہ محبت بھرے میں لہجے میں مجھے یقین ہےاپ پہ فرحان آپ مجھے کبھی شرمندہ نہیں کریں گے

عمارہ سب سے چھپ کر محبت میں ڈوبتی جا رہی تھی

آج کالج آئی حجاب میں تھی

کنٹین پہ آئی فرحان پاس ایا عمارہ بات سنو

کلاس روم میں کوئی نہیں تھا

عمارہ مجھے تم کو دیکھنا یے

عمارہ مسکرانے لگی فرحان بس کریں کوئی نہیں دیکھنا

شادی کے بعد دیکھ لینا

فرحان نے ہاتھ پکڑا عمارہ ضد نہ کرو میری جان اتارو نا نقاب

عمارہ تنگ کر رہی تھی فرحان کو

پھر نقاب اتارا

پہلی بار فرحان دیکھ رہا تھا عمارہ کا چہرہ

پاس پڑی کرسی پہ بیٹھ گیا عماعہ بے پناہ خوبصورت تھی

اتنی خوبصورت کے لکھتے ہوئے قلم بھی اس کی عاشق ہو جائے

اس کے قدموں میں سجدہ کر دے

فرحان نے دل پہ ہاتھ رکھا میری جان آئی لو یو

عمارہ نے آئی لو یو ٹو بولا

بس دیکھ لیا آ گیا سکون

فرحان بہت خوش تھا عمارہ فرحان آپ کے بنا اب نہیں جی سکے گا

محبت اور بھی بڑھ گئی تھی

فرحان شادی کے بعد ہم عمرہ کرنے چلیں گے میرا خواب ہے میں آپ کے ساتھ عمرہ کرنے جاوں گی

محبت عروج پہ تھی پاگلوں کی طرح چاہنے لگی تھی عمارہ فرحان کو

فرحان کی ہر بات کو سر خم کیئے قبول کر لیتی

فرحان کی ساتھ ہنستی فرحان کے جینے لگی

ایک دن فرحان کہنے لگا عمارہ کیا آپ کے گھر والے ایک شیعہ لڑکے کو قبول کریں گے

عمارہ مسکرانے لگی میری جان گھر والے نہ کریں میں تو کروں گی نا

میں سنی چھوڑ کر شیعہ ہو جاوں گی آپ کے لیئے فرحان

فرحان تم جیسا چاہو گے میں کروں گئ بس فرحان مجھے چھوڑ کر نہ جانا

فرحان عمارہ کے دامن پہ اپنی محبت کا داغ لگانے لگا

عمارہ سے نکاح کرنے کی قسمیں کھانے لگا

عمارہ بھی اس کے وعدوں پہ سر جھکاتی رہی

سب سے چھپ کر وہ سنی سے شیعہ بھی ہو گئی

فرحان کے لیئے شیعہ ہو گئی فرحان میری جان اب تم۔کو میں قبول ہوں نا

فرحان نے جسم کو بھی پاک نہ رہنے دیا تھا عمارہ کا

عمارہ نے کالج آ کر کہا فرحان اب میں پڑھنا نہیں چاہتی

میرے لیئے بہت سے رشتے آ رہے ہیں پلیز آپ اپنے ماما پاپا کو بیجھیں میرے گھر

فرحان نے مسکرا کر کہا میرے پاس آو میرے سینے سے لگ جاو

بیجھوں گا میری جان فکر نہ کرو

کچھ دن گزرے

کالج میں چھٹیاں تھیں

عمارہ سو رہی تھی

ایک میسج آیا

عمارہ مجھے معاف کرنا میری ماں فوت ہو گئی ہے اور مرتے ہوئے وصیت ہے ان کی میں لندن والی خالہ کی بیٹی سے شادی کروں

میں اپنی ماں کو وعدہ دے چکا ہوں

میں اب کالج بھی نہیں آیا کروں گا کچھ دن بعد لندن چلا جاوں گا ہو سکے تو مجھے معاف کر دینا

یہ میسج پڑھ کر عمارہ کو لگا مذاق کر رہا ہے فرحان

فرحان کو ریپلائی میسج کیا اچھا کروں گی معاف

پھر سو گئی

صبح اٹھی دیکھا میسج ابھی تک دیکھا نہیں تھا فرحان نے

عمارہ پریشان ہو گئی دھڑکنے بڑھنے لگیں

نمبر ملایا نمبر بند تھا

فرحان کہاں ہو تم

دن بھر بے چینی میں کبھی ایک کمرے میں کبھی دوسرے کمرے میں

کبھی کتابیں کھول کر بیٹھ جاتی کبھی اداسی میں فرحان کو آواز دیتی

دو دن چار فرحان کا نمبر بند تھا

کالیں کرتی رہی نبمر بند تھا کالج کھل گیا چھٹیاں ختم ہوئیں کالج گئی فرحان کو نہیں چھوڑوں گئ نمبر بند کر کے کہاں چلا گیا

لیکن فرحان کالج نہیں آیا تھا پتہ چلا سر فرحان نے لندن اپنی کزن سے شادی کر لی ہے

وہ لندن چلے گئے ہیں

عمارہ نے اہنا نقاب اتار دیا آج سب عمارہ کی طرف دیکھ رہے تھے دوست پہلی بار یوں عمارہ نے نقاب اتارا تھا

خاموش ہو چکی تھی

گھر گئی کمرے میں لائٹ بند کر کے بیٹھ گئی

فرحان محبت کے نام پہ مجھے برباد کر گئے ہو

فرحان کیا بگاڑا تھا آپ کا میں نے

اتنا پاس لا کر چھوڑ گئے ہو

کوئی آنسو نہ بہاتی تھی بلکل خاموش ہو گئی کھانا پینا چھوڑ دیا

میرا دامن داغدار کردیا فرحان تم۔نے

ماں باپ پریشان ہونے لگے آخر ہوا کیا ہے عمارہ کو

ڈاکٹرز کے پاس لے گئے پیر فقیر ہر جگہ لے کر گئے لیکن عمارہ خاموش بس نظریں جھکائے

ماں سینے سے لگا کر رونے لگی میری بچی بتا تو سہی ہوا کیا ہے

کون سا درد دل پہ لگائے بیٹھی ہو

عمارہ کی آنکھوں میں آنسو تھے ہونٹ خشک ہو چکے تھے

جسم بہت کمزور ہو چکا تھا

وہ کسی کی وقت گزاری کی سزا بھگت رہی تھی

کسی نے محبت کے نام پہ اس کا استعمال کیا

کسی نے خواب دکھا کر جسم نوچ لیا

کسی مرد نے قسم لے کر بے وفائی کی

کسی نے اپنی ہوس کے لیئے با پردہ حور کو داغدار کیا

عمارہ خاموش تھی سانس رکنے لگی

ماں باپ ڈاکٹر کے پاس لے جا رہے تھے

ہسپتال پہنچے ڈاکٹر نے چیک کیا سوری شی از نو مور

یہ مر چکی ہے

عمارہ کی آنکھیں کھلی تھیں ایک آنسو آنکھ سے مر کر بھی چھلکا تھا

جو چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا

اے محبت کے نام پہ ہاتھ تھام۔کر چھوڑنے والو

کسی کو زندگی کا حسیں خواب دکھا کر مکرنے والو

جذبات سے کھیلنے والو کتنی آسانی سے جسم سے کھیل کر چھوڑ جاتے ہو

جانتے ہو کوئی فنا ہو جاتا ہے کسی کے بے وفائی پہ

وہ چاہے محبت میں کی جائے یا نکاح کر کے طلاق دے کر

اگر کوئی مرد میری تحریر پڑھ رہا ہے اور وہ کسی سے محبت کرتا ہے یا طلاق دینا چاہتا ہے

خدا کا واسطہ ہے کسی لڑکی کو اپنی ہوس کی درندگی کے بعد چھوڑ جانا ہوا تو یاد رکھنا آسمان سے اللہ دیکھ رہا ہے

تم کسی کے قاتل بن کر جی سکو گے یہ بھول جانا

یا محبت کرنا چھوڑ دو یا پھر محبت میں بے وفائی

کوئی عمارہ آپ کی محبت پہ اعتبار کر لے تو اس کا مطلب وہ بد چلن نہیں بلکہ وہ تم۔کو وفادار انسان سمجھتی ہے

تم جسم سے کھیل کر راہ بدل جاو تو بد چلن کوئی لڑکی نہیں بدبخت تم درندے ہو

اگر کسی کو دھوکا دے رہے ہو تو رک جاو سچ بتا کر درندہ بننے سے بچ کسی کو موت سے بچا لو

تمہاری وقت گزاری پہ تم۔کیا جانو کوئی زندگی بھر اندھیری راتوں میں چھپ چھپ کر روتا ہو گا

1
$ 0.00
Avatar for Pakistani01
4 years ago

Comments