0
22
سر فارس
میرے دل میں برسوں سے ایک بوجھ ہے
آپ کی قلم کے صدقے شاید مجھے سکون آ جائے
پلیز اسے شئیر ضرور کرنا
جوانی کے جوش میں محبت کی تھی
وہ دل کی شہزادی
اسے زمانے کے فریب کا کیا علم تھا
5 وقت کی نماز ادا کرتی تھی
مجھے اس سے محبت ہو گئی
میرا نام ہاتھ پہ لکھتی تھی مہندی سے
اس نے مجھے ایک بار مصلی اور تسبیح دی تھی
کہنے لگی نکاح کے بعد پہلی رات یہ منہ دکھائی میں لوں گی آپ سے
میں مسکرایا
عجیب لڑکی ہو تم کیسا گفٹ دیا ہے
وہ مسکرانے لگی ارے پاگل یہ میری محبت کی نشانی ہے تمہارے پاس
مجھے یاد ہے میں نے مذاق میں کہا تھا
کتنی محبت کرتی ہو مجھ سے کہنے لگی
آزما کر دیکھ لو
میں نے میسج کیا اچھا ایسا کرو
اپنا ہاتھ جلا کر دکھاو
میں مذاق کر رہا تھا رات کے 1 بج رہا تھا
وہ مسکرائی پاگل بس اتنا سا کام۔
مجھے لگا تھا کہو گے شہزادی مر کر دکھاو تو خدا کی قسم دوسرا سانس نہ لیتی
تم مجھ سے محبت کرتے ہو اور محبت میں لازم ہے محبوب کی یر بات پہ قبول کہا جائے
میں میسج کرتے کرتے سو گیا
صبح اٹھا موبائل دیکھا
میری چیخ بلند ہوئی
میری ماں بہن میرے پاس آ گئے کیا ہوا
میں نے اپنی سانسوں کو پہ قابو کیا
کچھ نہیں کہا
کمرے سے باہر چلا گیا
پاگل نے اہنا پورا ہاتھ جلا لیا تھا
مجھے تصویر بیجھ کر کہنے لگی میرے ہمنوا
دیکھ نا تیری کہی بات پہ میں نے ہاتھ جلا لیا
پاگل محبت کرتی ہوں تم سے
میں رو رہا تھا شہزادی میں نے مذاق کیا تھا
مجھے کہنے لگی
سب کچھ سہہ لوں گی
جو کہو گئ کروں گی
جس رنگ میں کہو گے ڈھل جاوں گی
بس اللہ کے لیئے مجھے مت چھوڑنا
بہت خواب دیکھ چکی ہوں
تمہارے ساتھ جینے کے
اب راستہ بدلو گے نا تو مر جاوں گی
میں اسے اپنی محبت کا یقیں دلاتا رہا
میری اچھی جاب لگ گئی
میں کامیاب ہو گیا
میرے لیئے بڑے بڑے گھروں سے رشتے آنے لگے
میرے لئے پڑھی لکھی میرے لیول کی لڑکیوں کے رشتے آنے لگے
پھر ایک دن یوں ہوا
میں بے وفا ہو گیا
میں نے ایک ڈاکٹر لڑکی سے شادی کر لی
میں نے سوچا وہ پینڈو سی لڑکی کہاں میں کہاں وہ
بس وہ نادانی کے دن تھے جسے ہم۔محبت سمجھ بیٹھے تھے
ویسے بھی شادی کوئی مذاق نہیں ہے
آخری تھا مجھے ملی جب میں دلہا بنا ہوا تھا
اس کا گھر ہماری گلی میں تھا
وہ دروازے میں کھڑی تھی
مجھے مسلسل دیکھے جا رہی تھی
شاید بہت کچھ کہنا چاہتی تھی
سب محلے کی عورتیں مجھے اپنے دروازے کے سامنے روک کر پانی پلا رہی تھیں
جب اس کے گھر کے سامنے پہنچا
اس نے پانی کا گلاس آگے بڑھایا
اس کا ایک ہاتھ بلکل ختم ہو چکا تھا
جلا ہوا ہاتھ آگے بڑھا کر مسکرا رہی تھی
میں اس سے نظریں نہ ملا رہا تھا
پھر میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا
سرخ آنکھیں شاید وہ ساری رات روتی رہی تھی
میں اسے چھوڑ کر آگے بڑھ گیا
اس نے مجھے کچھ نہ کہا تھا
کبھی میسج بھی نہ کیا تھا
آج میں ہسپتال میں ہوں
ڈاکٹر نے کہا مبارک ہو سر آپ کو اللہ نے بیٹی عطا کی ہے
میں دوڑتا ہوا کمرے میں گیا بیٹی کو بانہوں میں اٹھایا
بیٹی کے چہرے کی جانب دیکھ رہا تھا
کے اچانک مجھے شہزادی یاد آ گئی
میری روح کانپ گئی
میرا جسم کانپنے لگا
میری آنکھوں سے بے ساختہ آنسو بہنے لگے
بیٹی کو بیوی کی بانہوں میں دے کر میں گھر کی جانب بھاگا
میرا جوتا ٹوٹ گیا تھا
میرے پاوں سے خون بہنے لگا
میں جلدی سے پرانا صندوق کھولا جس میں اس کی دی ہوئی تسبیح اور مصلی تھا سینے سے لگایا بہت رویا
میں نے اسے میسج کیا
ہیلو شہزادی
ایک پل میں جواب آیا اس کا
کیسے ہو
میں رونے لگا شہزادی معاف کر دو
وہ مسکرانے لگی
ارے پاگل معاف تو اسی دن کر دیا تھا جب تم کسی اور کے ہو گئے تھے
میں نے اسے بتایا مجھے اللہ نے بیٹی دی ہے
وہ بہت خوش تھی
مبارک ہو اللہ نصیب اچھے کرے
پھر کہنے لگی وہ مصلی پاس ہی ہے نا میں نے ہاں میں جواب دیا
وہ خاموش ہو گئی
کچھ لمحے خاموش رہنے کے بعد
اس کی آواز کانپنے لگی
بہت درد ہوتا ہے بہت درد
اب جانتے ہو مسکراتی بھی ہوں دکھاوے کے لیئے
جب کوئی مجھے کہتا ہے نا میرا یقین کرو
تو میں ڈر جاتی ہوں
میں کئی کئی دن پاگلوں کی طرح سہمی رہتی ہوں
دیکھ نا پاگل
تیرے وعدوں نے کتنا ظلم ڈھایا ہے مجھ پہ
کہا تھا نا بہت خواب دیکھے ہیں تمہارے ساتھ
پھر وہ مسکرائی اللہ تم کو دنیا کہ ہر خوشی دے
اس کے بعد اس کا نمبر ہمیشہ کے لیئے بند ہو گیا
وہ لاکھوں سوالات چھوڑ گئی
فارس میں آج نماز ادا کرتا ہوں تو بہت روتا ہوں کیا میں بخشا جاوں گا کسی معصوم کے ساتھ کھیل کر بدل جانے والا