اللہ تعالی نے جب اپنے فرشتوں سے کہا کے میں زمین پر اپنا ایک خلیفہ بنانے لگا ہوں. جو اشرفلمخلوقات ہوگی، مگر فرشتوں نے جواب دیا انسان زمین پر خون ریزی، اور لڑئی جھگڑا کرے گا۔ اللہ تعالی نے فرشتوں سے کہا کے جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے.اب سوچنے کی بات یہ ہے فرشتوں کے سامنے اللہ تعالی نے پہلی بار انسان کا ذکر کیا، اور فرشتوں نے انسان کے بارے کیا عجیب رائے دی ۔ چنانچہ زمین سےمٹی لائی گئی اور انسان کو پتلا بنا دیا گیا.اللہ تعالی نے فرشتوں کو حکم دیا جب میں آدم میں اپنی روح داخل کروں تو تم نے آدم کو سجدہ کرنا. تمام فرشتوں نے آدم کو سجدہ کیا، لیکن ابلیس نے سجدہ نہ کیا، اللہ تعالی نے ابلیس کو اُس کی اس نافرمانی پر سزا دی اور، اپنی بارگاہ سے نکال دیا. کیوں کے اس نے اللہ تعالی کے حکم کے مقابلے میں اپنے تکبر کو مقدم رکھا، اور کہا کے میں انسان سے بہتر ہوں. انسان کو گارے سے پیدا کیا گیا ہے، اور میں آگ سے پیدا کیا گیا ہوں۔ تو میں انسان سے افضل ہوں. یوں ابلیس قیامت تک انسان کا بڑا دشمن بن گیا. اللہ تعالی نے آدم کی دلجوئی کے لیے حضرت حوا کو بھی پیدا فرما دیا. اور دونوں کو جنت میں بیھج دیا، اور ساتھ ہی کہا کے تم جہاں سے مرضی کھاؤ پیو مگر اس درخت کے پاس ناجانا. یہ پہلا امتحان تھا جو جنت میں رہ کر انسان سے لیا گیا۔ لیکن انسان نے اپنی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے اللہ تعالی کے حکم کی نا فرمانی کردی اور جنت سے نکالےگئے.
اللہ تعالی نے انسان کو ایک مختصر وقت کے لیے دنیا میں بھیج دیا. پھر کیا تھا کے انسان نے اس دنیا کو اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے دنیا کو خواہش کدہ بنا دیا.اللہ تعالی نے انسانوں کو اپنی
عبادت کے لیے پیدا کیا اور انسان نے دنیا میں آکر اپنی ہی پیدائش کا مقصدبھولا دیا ،وہ اپنےمقصد کو بھول کر اپنی خواہشات کے پیچھے لگ گیا.
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں بار بار ارشاد فرمایا ہے کے خواہشات کی پیروی مت کرو. جو لوگ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں وہ سیدھے راستے سے ہٹ جاتے ہیں اور گمراہ ہوجاتے ہیں.
آج کی اس دنیا میں جہاں ترقی اس عروج پہ ہے. وہاں ہرانسان اپنے خواہش نفس کے پیچھے بھاگ رہا ہے. اور جائز نا جائز اپنی چھوٹی بڑی خواہشات کو پورا کرنے میں سرگرم ہے. ان حالات میں نا تو انسان ترقی کرسکتا ہے. اور نہ ہی وہ اپنے آنے والے وقت کو،اپنے مستقبل کر بہتر بنا سکتا ہے. ہم روز ٹی وی اخبارات شوشل میڈیا پے ایسی بہت سی خبریں سنتے اور دیکھتے ہیں. انسان اپنی نفسانی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں،جس کی وجہ سے معاشرتی بُرائیاں پروان چڑھ رہی ہیں۔ اوران سب کے پیچھے نا حاصل ہونے والی خواہشات کا بہت بڑا ہاتھ ہے.
-------------
Yes this world is a stage n we HV to perform our role n go back to our creator so we should be humble