بہت بڑا سودا (The Great deal)

0 9
Avatar for Khan084
3 years ago

#عجائباتِ_کائنات

22۔ بہت بڑا سودا (The Great deal)

فیوژن fusion اور فشن fission کے نام میں مماثلت اپنی جگہ لیکن بکھرنے اور جڑنے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ ایک بار پھر سے ایٹم کی خدمات پہ نظرِ تفکر ڈالتے ہیں۔ اس بار ایٹم کا کام اس سے بھی کہیں بڑا ہے، جو ہم نے پیچھے (نیو کلئیر فشن میں) پڑھا تھا۔ ستاروں کی روشنی اور حرارت دراصل ایٹموں کی فطرت کے ساتھ ہوئی ایک بہت بڑی deal ہے۔

سورج پہ جاری نیوکلیئر فیوژن ری ایکشن کا عمل صرف پانچ سیکنڈز میں تقریبا 58 کروڑ مَن مادے (matter) کو توانائی میں بدلتے ہوئے چار سو ساٹھ 460 کروڑ سال سے سورج کو روشن، گرم اور مستحکم رکھے ہوئے ہے۔ سورج پر جاری اس عمل میں بھی ایٹم (atom) کا ہی کردار ہے۔ ویسے ہی جیسا کہ ایٹم بم کی روشنی اور حرارت میں ایٹم کا کردار ہے۔ لیکن ان دونوں (نیوکلیئر فشن ری'ایکشن اور فیوژن ری'ایکشن) صورتوں میں بہت بڑا فرق ہے۔

1۔ زمین پر جب ہم ایٹم سے (ایٹم بم میں یا ایٹمی پاور پلانٹ میں) توانائی حاصل کرتے ہیں تو ایک بڑے (یورینیم وغیرہ کے) ایٹم کے مرکز nuclei کو توڑ کر اس میں سے توانائی حاصل کرتے ہیں۔ اسے نیوکلیئر فشن ری ایکشن nuclear fission reaction کہا جاتا ہے۔

2۔ سورج یا دیگر ستاروں پر اس کے برعکس عمل ہو رہا ہے۔ سورج پر دو چھوٹے ایٹم مل کر ایک بڑا ایٹم بناتے ہیں۔ بدلے میں نیوکلیئر فشن ری ایکشن سے بھی کئی گنا زیادہ (روشنی اور حرارت کی صورت میں) توانائی حاصل ہوتی ہے۔ اس عمل کو نیوکلیئر فیوژن ری'ایکشن nuclear fusion reaction کہتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ستاروں کی بھی پیدائش ہوتی ہے۔ ستارے ہائیڈروجن Hydrogen اور ہیلیئم Helium گیسوں سے بنے ہوتے ہیں۔ ایک عام ستارے کی عمر چند ارب سال ہوتی ہے۔ ستارہ جس قدر بڑا ہوگا اس کی عمر اسی قدر کم ہو گی۔ اور اگر ستارہ چھوٹا ہوگا تو ایندھن کم استعمال ہونے کی وجہ سے اس کی عمر اسی قدر زیادہ ہو گی۔ ستارے گیس اور گرد کے ان بادلوں میں جنم لیتے ہیں جنہیں ہم نیبولا Nebula (سحابیہ) کہتے ہیں۔ نیبولا کے اندر گَرد اور گیسیں کششِ باہمی کی وجہ سے آپس میں ٹکراتے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ اس ٹکراؤ کے سبب گرد اور گیسیں سُکڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔ یوں ایک ستارے کا بچہ پیدا ہوتا ہے جسے پروٹو سٹار Protostar کہا جاتا ہے۔ یہ پروٹو سٹار (نیم ستارہ) اپنے اندر کے دباؤ کی وجہ سے بہت زیادہ کثیف (گھنے مادے کا حامل) ہو کر انتہائی اونچے درجہ حرارت کو پہنچ جاتا ہے۔

(جس مادے سے ستارے بنتے ہیں اسی مادے سے سیارے اور چاند بنتے ہیں۔ پھر سیارے، سیارے ہی کیوں رہ جاتے ہیں؟ اپنے اندر گرمی اور روشنی کیوں پیدا نہیں کر پاتے؟ یہ سارا کھیل مادے کی مقدار پر منحصر ہے۔ اگر نظام شمسی کے تمام سیاروں اور چاندوں وغیرہ کی کمیت/ماس (mass) کو جمع کیا جائے تو یہ تمام مادہ نظام شمسی کے تمام مادے کا فقط اعشاریہ دو فیصد 0.2 ہی بنتا ہے۔ باقی کا 99 اعشاریہ 8 فیصد مادہ سورج کے پاس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سورج میں فیوژن کا عمل شروع ہو پایا)

پھر بڑھتے بڑھتے بالآخر اس نیم ستارے کا درجہ حرارت اتنا زیادہ ہو جاتا ہے کہ اس کے اندر خود کار جوہری (atomic) دھماکے شروع ہو جاتے ہیں۔ جب کسی بھی پروٹو سٹار کے اندر خود کار جوہری دھماکے شروع ہو جائیں تو اس وقت وہ نیم ستارہ ایک مکمل ستارہ ہونے کا سرٹیفیکیٹ پا لیتا ہے۔ اس سارے کھیل کو سمجھنا دلچسپی سے خالی نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"ہائیڈروجن کا ایٹم دریافت شدہ تمام ایٹموں میں سے سب سے سادہ اور ہلکا ایٹم ہے۔ اس کے مرکز میں صرف ایک پروٹان proton ہوتا ہے (ہائیڈروجن کے آئسوٹوپس میں صورت حال اس سے مختلف ہوتی ہے) ہائیڈروجن کے دو مرکزوں کو ایک دوسرے میں ضم ہونے (ملنے) کے لیے 10 کروڑ ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت درکار ہوتا ہے۔ یہ درجہ حرارت سورج کے مرکز میں موجود درجہ حرارت سے کم و بیش چھ گنا زیادہ ہے۔ ہائیڈروجن کے دو ایٹموں میں دو پروٹانز موجود ہوتے ہیں۔ ان پروٹانز پہ مثبت چارج ہوتا ہے۔ مثبت چارج، مثبت چارج کو دور دھکیلتا ہے۔ اسی لیے ان دونوں پروٹانز (یعنی ہائیڈروجن کے دونوں مرکزوں) کو ملانے کے لیے 10 کروڑ ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت چاہیے ہو گا۔ فیوژن ری ایکشن بہت زیادہ توانائی دیتا ہے۔ لیکن اسے بذاتِ خود شروع ہونے کے لیے درجہ حرارت بھی زیادہ درکار ہوتا ہے۔

• سورج کے مرکزے (core) میں فقط ڈیرھ کروڑ ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت موجود ہے۔ جبکہ ہائیڈروجن کی فیوژن کے لیے دس کروڑ ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت درکار ہوتا ہے۔ تو پھر سورج (یا سورج جیسے دیگر ستاروں) کے اندر ہائیڈروجن کی یہ فیوژن کیسے ہو رہی ہے؟ اس کا آسان جواب "قربت" ہے۔ یعنی سورج کے اندر مرکز میں شدید دباؤ كی وجہ سے ہائیڈروجن کے ایٹمز ایک دوسرے کے بہت زیادہ قریب ہوتے ہیں۔ اس قربت کے سبب کوانٹم ٹنلنگ Quantum tunneling ایفکٹ کی وجہ سے (سورج کے مرکز کا درجہ حرارت فیوژن کے لیے مطلوب درجہ حرارت سے کم ہونے کے باوجود) ہائیڈروجن ایٹموں کے چند ایک نیوکلیائی فیوژن کا عمل طے کر لیتے ہیں۔ چوں کہ سورج کے اندر ہائیڈروجن کے لاتعداد ایٹمز موجود ہوتے ہیں۔ اسی لیے ان میں سے چند ایک کا مطلب بھی لاتعداد ہی ہے۔ خلاصہ یہ ٹھہرا کہ کوانٹم ٹنلنگ ایفکٹ سورج جیسے ستاروں کے اندر فیوژن جاری رکھے ہوئے ہے۔

نوٹ : کوانٹم ٹنّلنگ کوانٹم مکینکس میں سے ہے۔ یہ ایک الگ اور پچیدہ موضوع ہے۔ یہاں اتنا سمجھنا کافی ہو گا کہ دو پروٹانز مثبت چارج رکھنے کے سبب ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔ ایک دوسرے کو خود سے دور کرتے ہیں۔ ایک دوسرے کو باہم پاس نہیں آنے دیتے، بالکل کسی ناراض زوجہ کی طرح۔ ان مرکزوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے اور باہم ضم ہونے کے لیے دس کروڑ ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت چاہیے۔ بالکل ایسے جیسا کہ ناراض زوجہ کو منانے کے لیے بیچارے شوہر کی جیب میں دس ہزار، دس لاکھ یا دس کروڑ ہونا چاہیے۔ اب اگر اتنا بڑا درجہ حرارت موجود نہیں ہے تو پھر سورج کے مرکز میں موجود سورج کی سطح کا شدید دباؤ (pressure) ان پروٹانز (یعنی ہائیڈروجن کے مرکزوں) کو نہایت قریب قریب رکھتا ہے۔ اور پھر (انتہائی کم چانسز ہونے کے باوجود بھی) ان میں سے کچھ مرکزے یعنی پروٹانز ایک دوسرے میں ضم (fuse) ہو جاتے ہیں۔ لیکن ایسا "کبھی کبھار یعنی چند ایک مرکزوں کے ساتھ" ہی ہوتا ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسا کہ تمام "بنی نوع شوہران" میں سے چند ایک شوہران ہی ایسے (خوش قسمت) ہوتے ہیں کہ جن کی ناراض زوجائیں شوہروں کی جیب خالی ہونے کے باوجود بھی "کوانٹم ضروریت کے تحت" اپنے شوہروں کے ساتھ ضم (فیوز) ہو پاتی ہیں۔

تقریباً اسے کہتے ہیں "کوانٹم ٹنّلنگ quantum tunneling ایفکٹ"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اوپر کی سطور میں ہم نے پڑھا کہ سورج پر ہائیڈروجن کا فیوژن کیسے شروع ہوا۔ اب اس سے آگے کیا ہوتا ہے؟ ہائیڈروجن ہیلیئم کیسے بنتی ہے؟ اس کے کچھ مراحل ہیں۔

1۔ ہائیڈروجن کے دو ایٹموں کے مرکز nuclei ایک دوسرے میں ضم ہوتے ہیں۔ یعنی ایک ایک پروٹان پر مشتمل دو مرکزے ایک دوسرے میں ضم ہوتے ہیں۔

2۔ یہ دو مرکزے ایک دوسرے میں ضم ہو کر ڈیوٹیریئم Deuterium بناتے ہیں۔ ڈیوٹیریئم ہائیڈروجن کا آئسوٹوپ (جڑواں بھائی) ہے۔ اس کے مرکز میں ایک پروٹان اور ایک نیوٹران ہوتا ہے۔ ہائیڈروجن کے دو مرکزوں (جو کہ پروٹانز پر مشتمل تھے) کے ضم ہونے پر ایک پروٹان ہی رہا لیکن دوسرا نیوٹران کیسے بن گیا؟ اس کے سبب کو پازیٹیو بیٹا ڈیکے positive veta decay کہتے ہیں۔ یعنی ایک پروٹان ڈیکے کر کے نیوٹران بن جاتا ہے۔ جب یہ پروٹان نیوٹران میں بدلتا ہے تو اس پروٹان سے ایک عدد اینٹی الیکٹران اور ایک عدد ہی نیوٹرینو بھی نکلتا ہے۔ الیکٹران اور اینٹی الیکٹران کا مطلب ہے کہ میٹر اور اینٹی میٹر۔ جب میٹر اور اینٹی میٹر مل جائیں تو یہ توانائی میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ دو پروٹان جو کہ ہائیڈروجن کے مرکزوں میں تھے اپنی تھوڑی سی کمیت (mass) بھی گنوا دیتے ہیں۔ یہ تھوڑی سی کمیت (ہائیڈروجن کے دونوں ایٹموں کا تقریبا سات ہزارواں حصہ) توانائی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اب آخر میں کیا بچا؟ فقط ایک عدد Deuterium یعنی ہائیڈروجن کا آئسوٹوپ۔

3۔ بچا ہوا ڈیوٹیریئم Deuterium بھی ہائیڈروجن کے مرکز کے ساتھ فیوز ہو جاتا ہے۔ یعنی ہائیڈروجن کا آئسوٹوپ ڈیوٹیریئم، ہائیڈروجن کے سادہ ایٹم کے ساتھ ضم (fuse) ہوتا ہے۔ ڈیوٹیریئم میں ایک پروٹان اور ایک نیوٹران تھا۔ ہائیڈروجن کے سادہ مرکز میں صرف ایک پروٹان ہے تو اب یہ دو پروٹانز اور ایک نیوٹران والا مرکز رکھنے والا ایٹم بن گیا ہے۔ جس مرکز میں دو پروٹانز اور ایک نیوٹران موجود ہو، اسے Helium ہیلیئم 3 یا ہیلیئم کا آئسوٹوپ کہتے ہیں۔ ہائیڈروجن اور ہائیڈروجن کے آئسوٹوپ نے مل کر جب ہیلیئم 3 بنایا تھا تو ساتھ ہی گیما ریز (توانائی کی طاقتور شعائیں جنہیں گیما ریز کہا جاتا ہے) بھی پیدا ہوئی تھیں۔ یہ شعاعیں سورج کے مرکز سے سطح تک آتے آتے اپنی بہت ساری توانائی کھو دیتی ہیں۔ نتیجتاً سورج کی سطح پر آ کر یا تو یہ شعاعیں الٹراوائلٹ کی صورت میں خارج ہوتی ہیں یا پھر عام مرئی روشنی (وزیبل لائٹ) کی صورت میں نکلتی ہیں۔ یاد رہے کہ یہاں تک ہیلیئم 3 کے ایٹم بن چکے ہیں۔

4۔ اب ہیلیئم 3 کے دو مرکز باہم ضم ہو کر ہیلیئم 4 کے بننے کا سبب بنتے ہیں۔ ہیلیئم 4 کا مرکز بننے کے ساتھ ساتھ دو پروٹانز بھی الگ ہو جاتے ہیں اور ماس کا کچھ حصہ توانائی بننے کے لیے بھی علیحدہ ہوتا ہے۔ ہیلیئم 4، ہیلیئم کے تمام ایٹموں میں سے سب سے زیادہ مستحکم stable مرکز (nuclei) رکھنے والا ایٹم ہے۔ ہیلیئم 4 کے مرکز میں دو پروٹانز اور دو نیوٹرانز ہوتے ہیں۔

5۔ ہیلیئم 4 بنتے وقت جو دو پروٹانز علیحدہ ہوئے تھے، وہ اسی عمل کو دوبارہ سے شروع کر دیتے ہیں۔ یعنی دو پروٹانز (ہائیڈروجن کے دو مرکزے) مل کر ڈیوٹیریئم کا مرکز تشکیل دیتے ہیں اور ڈیوٹیریئم پھر سے ہائیڈروجن کے ایٹم کے ساتھ ضم ہو کر ہیلیئم بنانے لگتا ہے۔ یوں ہائیڈروجن ہیلیئم بنتی ہے اور اس میں سے مادے کا کچھ حصہ توانائی میں بھی بدلتا جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ستاروں کی روشنی گرمی اور استحکام اسی سبب سے قائم ہے۔ سورج پر یہی عمل سورج کو تقریبا ساڑھے چار ارب سال سے روشن، گرم اور مستحکم رکھے ہوئے ہے۔ سورج پہ ہر پانچ سیکنڈز میں تین ہزار پانچ سو 3500 ملین ٹن (ساڑھے تین ارب ٹن) ہائیڈروجن ہیلیئم میں تبدیل ہو رہی ہے۔ جس میں سے (انہی پانچ سیکنڈز میں) اٹھاون 58 کروڑ مَن مادہ توانائی میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اور اس توانائی کا ایک بڑا حصہ سورج خلا میں بکھیر دیتا ہے۔ جس میں سے کچھ توانائی زمین تک پہنچتی ہے۔ جو کہ یہاں زندگی کو قائم و دائم رکھ رہی ہے۔ (ایک کلوگرام ہائیڈروجن سے فیوژن کے زریعے پیدا ہوئی توانائی ہیروشیما پر گرائے جانے والے ایٹم بم کے مقابلے میں دس گنا سے بھی زیادہ تباہی مچا سکتی ہے) یعنی پانچ سیکنڈز میں سورج کے ماس (mass) میں سے ستر 70 کروڑ مَن وزن کم ہو رہا ہے۔ اگر سب کچھ نارمل رہا تو سورج پہ فیوژن کا یہ عمل مزید ساڑھے چار یا پانچ ارب سال تک جاری رہے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ابھی سورج کے مرکز میں درجہ حرارت ڈیڑھ کروڑ ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ لیکن ہائیڈروجن کے فیوز ہو کر ہیلیئم میں تبدیل ہونے کی وجہ سے ایک وقت آئے گا کہ جب سورج کے مرکز کا درجہ حرارت دس کروڑ ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا۔ تب کیا ہو گا؟ تب سورج پہ اس سے بھی کہیں زیادہ تباہ کن عمل شروع ہو جائے گا جو اب ہو رہا ہے۔ اور تب سورج ہمیں ایسا نہیں نظر آئے گا جیسا کہ ہم ابھی دیکھتے ہیں۔ تب سب ہی مناظر بدل چکے ہوں گے۔

مستقبل میں سورج پر جاری ہونے والی ایک نئی تباہی کے نتیجے میں زمینی ماحول آج سے یکسر مختلف ہو گا۔ موسم، دن و رات اور یہ نیلی خوبصورت چھت (آسمان) بھی بدل سی جائے گی۔

فی الحال ہم ایٹموں کے ساتھ فطرت کی ایک بڑی سودے بازی جان چکے ہیں۔ سورج پر ہائیڈروجن اپنی شناخت کھو کر زمین اور پورے نظام شمسی کو روشن اور گرم رکھے ہوئے ہے۔ بدلے میں ہائیڈروجن کو ہیلیئم کا منصب عطا ہو رہا ہے۔۔۔!!

(جاری ہے)

تحریر : محمد یاسر لاہوری

پچھلی قسط کا لنک:

https://www.facebook.com/groups/ScienceKiDuniya/permalink/1915393655295828/

مزید معلومات کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں:

https://www.facebook.com/groups/ScienceKiDuniya/permalink/1915393655295828/

1
$ 0.00
Avatar for Khan084
3 years ago

Comments