جب آسٹریلیا پر خرگوشوں کا قبضہ ہو گیا...

0 12
Avatar for Inam-khan
3 years ago
Topics: History

جب آسٹریلیا پر خرگوشوں کا قبضہ ہو گیا...

آسٹریلیا میں خرگوش نہیں پائے جاتے تھے یہ قدرت کا فیصلہ تھا لیکن پھر انسانوں نے فیصلہ کیا کہ وہاں خرگوش لائے جائیں 1859 میں وہاں صرف 24 خرگوش لا کے چھوڑے گئے. بظاہر بے ضرر اور معصوم دکھنے والے ان جانوروں کی پیدائش کو کنٹرول کرنے کے لیے آسٹریلیا میں ان کا کوئی دشمن جانور یا وائرس نہیں تھا اس لیے چند ہی سال میں انکی تعداد لاکھوں بلکہ کروڑوں تک پہنچ گئی اور انہوں نے وہاں کے کسانوں کی ناک میں دم کرکے رکھ دیا اور انکی ساری فصلوں کو تباہ کردیا. پھر آسٹریلیا کو ان خرگوشوں کے خلاف جنگ لڑنا پڑی.

یہ لوگ سال میں 20 لاکھ خرگوش مارتے لیکن خرگوشوں کی آبادی جوں کی توں ہی رہتی. ان لوگوں نے خرگوش پروف باڑیں ایجاد کیں، زہر اور شکاری بندوقوں سے بھی کوشش کی لیکن ناکام رہے. مختلف طریقوں سے خرگوشوں کی آبادی ختم کرنے میں ناکامی کے بعد بالآخر ایک خطرناک وائرس چھوڑا گیا جس سے 95 فیصد خرگوش تو مر گئے لیکن باقی 5 فیصد پر وائرس بے اثر رہا اور دوبارہ آبادی بڑھنا شروع ہو گئی. آج بھی آسٹریلیا میں 20 کروڑ خرگوش موجود ہیں. آسٹریلیا میں اب خرگوش پالنا منع ہے اور صرف تماشا کرنے والوں کو انہیں رکھنے کی اجازت ہے.

اسی طرح 1996 تک پاکستان میں یوتھیے نہیں پائے جاتے تھے. کچھ قوتوں نے فیصلہ کیا کہ یہاں یوتھیے بھی ہونے چاہیں، پھر بیرون ملک سے چند یوتھیے امپورٹ کیے گئے. پڑھے لکھے ان جاہلوں کا علاج پڑھی لکھی دنیا تو میں تو موجود تھا لیکن پاکستان میں ان کی پڑھی لکھی جہالت کا کوئی توڑ نہیں تھا. ان کی جہالت کو ان کے انگریزی لب و لہجے اور ان کی نئی نویلی دولت نے ڈھانپ رکھا تھا جس سے پاکستان قوم مرعوب رہتی تھی.

پاکستان میں اس یوتھیا نسل کو خوب پروان چڑھایا گیا. مخلوط دھرنوں اور جلسوں میں میوزک اور بھنگڑوں کی آڑ میں اس نسل کی خوب افزائش ہوئی. چونکہ اس کا کوئی اینٹی وائرس موجود نہیں تھا اس لیے 2021 تک ان یوتھیوں نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا کر رکھ دیا. یہ لاعلاج اور ڈھیٹ نسل اب ملک کے ہر کونے میں پھیل چکی ہے اور ان کو لانے والے بھی شرمندہ ہیں کہ کون سا نیا عذاب ملک پر مسلط کر دیا ہے. ان کی پیدائش کے تمام طریقوں پر کنٹرول کی کوششیں جاری ہیں. کبھی خادم رضوی کو گرفتار کرتے ہیں کبھی سوشل میڈیا کریک ڈاؤن کرتے ہیں کبھی مذہبی منافرت ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں کبھی شدت پسند تنظیموں پر قابو پانے کی باتیں کرتے ہیں کبھی ہندوستان سے دوستی کی کوششیں کرتے ہیں تو کبھی نظام بدل دینے کی سازشیں کرتے ہیں لیکن یہ یوتھیا نسل اب بے قابو ہو چکی ہے.

اب پاکستان پر یوتھیوں کا قبضہ ہے اور یہ ترقی کی ہر فصل کو تباہ کرنے کے درپے ہے. یہ کبھی میٹرو بس کی جڑیں کاٹتے ہیں کبھی بجلی کے منصوبوں کی تاریں کتر جاتے ہیں، کبھی اورنج لائن ٹرین میں تاخیر کی وجہ بنتے ہیں کبھی پورے کا پورا سی پیک متنازعہ بنا دیتے ہیں. یوتھیوں نے پاکستان کی ترقی کی شرح کو 6 فیصد سے کم کر کے دو فیصد پر لا کھڑا کیا ہے. یہ انسان کا بنایا سارا نظام درہم برہم کر کے اپنی سرنگیں کھودنے میں مصروف ہیں. کاش ہمارے پولیٹیکل سائنسدان بہت جلد اس گندی نسل کا کوئی حل تلاش کرنے میں میں کامیاب ہو جائیں.

0
$ 0.00
Avatar for Inam-khan
3 years ago
Topics: History

Comments