جب سے کرونا آیا ہے تب سے اچھے بھلے بندے بھی بھکاری بنےبیٹھے ہیں اکثراوقات دروازے کی گھنٹی بجتی ہے باہر جاتے ہیں تو دیکھتے ہیں اچھا خاصا بندہ کھڑا ہے اورسوال کر رہا ہے مدد کرو بھائی ظاہر سی بات ہے کروناکی وجہ سے ہر کوئی متاثر ہوا ہے جاب چلی گئی آمدن پہلے جیسی نہیں ،قصہ مختصر میں ڈانٹ دیتا ہوں کیا یار اچھا بھلا میں کام لگا تھا توں تو ایسے گھنٹی بجا رہا ہے جیسے میں نے تیرا قرضہ دینا ہے جا بھائی اپنا کام کر آج گھنٹی بجی میں باہر گیا دیکھا ایک تقریبا ۸۰ سالہ بوڑھی عورت کھڑی تھی مجھے دیکھتے ہی بولی وہ موٹر سائیکل والے مجھے ٹکڑ مارنے لگے تھے میں بڑی مشکل سے بچی ہوں میں نے انہیں آواز بھی دی او ٹھہرو کتے او پر وہ نہیں رُکے اُس کا انداز بیان انتہائی معصوم تھا پھر بولی میں یہی تمہارے ایریا کے گھروں میں کام کرتی تھی فالج ہوا پھر میں کام کرنے کے قابل نا رہی یہ دیکھ میرا ہاتھ ،اب مجھے بڑھیا کی گفتگو دلچسپ لگی میں بولا اماں میرے گھر تو کام نہیں کیا توں مجھے کیوں کہانیاں سُنا رہی ہے
وہ بولی نہیں کیا پر مجھے کچھ تو دے میں نے ہستے ہوئے بٹوا نکالا مائی کے ہاتھ پچاس روپے رکھےاور کہا اماں تیرا ٹیلنٹ زبردست ہے کہانی سُنا کر پہلے کھڑا کرتی ہی پھر اپنی حاجت بتاتی ہے۔خیر وہ عورت چلی گئی پانچ منٹ بعد میں میرے گھر کے پاس مارکیٹ ہے وہاں گیا کچھ سامان لینے اچانک سے وہ مائی پھر میرے آگے آ کھڑی ہوئی پھر سے وہی کئانی موٹر سائیکل ، ٹکڑ،لڑکے،میں ہستے ہوئے بولا مائی توں واقع اداکار ہے ایک ہی سٹوری چپکاتی جا رہی ہے ابھی تو تجھے پچاس روپے دئیے چھوڑ جان ۔اب آپ ہی بتادو بندہ ایسے گھنٹی بجا کر مانگنے والوں کو ڈانٹے با تو پھر کیا کرے یہ موقع کو کیش کرتے ہیں اور اصل حقدار کا حق بھی کھا جاتے ہیں