"تلخ حقیقت"

0 5
Avatar for Deathwind
3 years ago

ایک آدمی سے کسی نے پوچھا کہ آج کل اتنی غربت کیوں ھے.....؟

جواب:

میرے خیال میں آج اتنی غربت نہیں جتنا شور ھے...

آج کل ہم جس کو غربت کہتے ہیں، وہ دراصل خواہشات کے پورا نہ ہونے کا نام ہے....

ہم نے تو غربت کے وہ دن بھی دیکھے ہیں کہ جب اسکول میں تختی پر گاچی لگانے کے پیسے نہیں ہوتے تھے تو سہاگہ لگایا کرتے تھے....

سلیٹ پر لکھنے کے لئے سلیٹی کے پیسے نہیں ہوتے تھے سیل کا سکہ استعمال کرتے تھے.....

اسکول کے کپڑے جو لیتے تھے وہ صرف عید پر لیتے تھے....

اگر کسی شادی بیاہ کے لیے کپڑے لیتے تھے تو اسکول والے رنگ کے ہی لیتے تھے تاكہ يونيفارم الگ سے نہ بنانا پڑے....

کپڑے اگر پھٹ جاتے تو سلائی کر کے بار بار پہنتے تھے....

جوتا بھی اگر پھٹ جاتا بار بار سلائی کرواتے تھے....

اور جوتا سروس یا باٹا کا نہیں مقامی کمپنی کا پلاسٹک کا ہوتا تھا....

گھر میں اگر مہمان آجاتا تو پڑوس کے کسی گھر سے گھی کسی سے مرچ کسی سے نمک مانگ کر لاتے تھے....

آج تو ماشاء اللہ ہر گھر میں ایک ایک ماہ کا سامان پڑا ہوتا ھے.

مہمان تو کیا پوری بارات کا سامان موجود ہوتا ھے....

آج تو اسکول کے بچوں کے ہفتے کے سات دنوں کے سات یونیفارم استری کر کے گھر میں رکھے ہوتے ہیں....

روزانہ نیا جوڑا پہن کر جاتے ہیں....

آج اگر کسی کی شادی پہ جانا ہو تو مہندی بارات اور ولیمے کے لیے الگ الگ کپڑے اور جوتے خریدے جاتے ہیں....

ہمارے بابا جی کے دور میں ایک چلتا پھرتا انسان شکر ادا کرتا تھا جس کا لباس تین سو تک، بوٹ دوسو تک ہوتا تھا اور جیب خالی ہوتی تھی....

آج کا چلتا پھرتا نوجوان جو غربت کا رونا رو رہا ہوتا ھے اُسکی جیب میں تیس ہزار کا موبائل، کپڑے کم سے کم دو ہزار کے، جوتا کم سے کم تین ہزار کا، ہاتھ پہ گھڑی ہوتی ہے....

غربت کے دن تو وہ تھے جب گھر میں بتّی جلانے کے لیے تیل نہیں ہوتا تھا تو روئی کو سرسوں کے تیل میں ڈبو کر جلا لیتے تهے....

آج کے دور میں خواہشوں کے پورا ہونے کی غربت ھے....

اگر کسی کی شادی میں شامل ہونے کے لیے تین جوڑے کپڑے یا عید کے لیے تین جوڑے کپڑے نہ سلا سکے وہ سمجھتا ھے میں غریب ہوں۔

آج خواہشات کا پورا نہ ہونے کا نام غربت ھے۔۔۔

ہم ناشکرے ہوگئے ہیں اسی لئے برکتیں اٹھ گئی ہیں....

1
$ 0.00
Avatar for Deathwind
3 years ago

Comments