پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے سٹرکچر کو سال ہو چلا, اس سال اس نئے سٹرکچر کے ساتھ دوسرا سیزن کھیلا جائے گا- لیکن ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کی یاد ابھی بھی لوگوں کو ذہنوں میں تازہ ہے- آخر ایسی کیا وجہ ہے کہ کھلاڑی ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کو یاد کرتے ہیں- دو سال پہلے ہونے والے ڈومیسٹک سیزن میں پاکستان میں تقریباً 700 کے لگ بھگ کھلاڑیوں نے حصہ لیا تھا لیکن پچھلے سال یہ تعداد محض 200 سے کچھ زیادہ رہی- اس سال ہر ریجنل ٹیم کی طرف سے کچھ زیادہ کھلاڑیوں کو کنٹریکٹ دئیے جا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود کھلاڑیوں کی تعداد 300 سے کم ہے-
نئے سسٹم سے ایک تو بہت سے کھلاڑی بے روزگار ہو گئے دوسرا جو کھلاڑی سسٹم میں موجود ہیں ان کی وہ کمائی نہیں رہی جو دو سال قبل تک تھی- اسی سلسلے میں سابق کپتان وسیم اکرم, سٹار بیٹسمین محمد حفیظ, ہیڈ کوچ مصباح الحق اور ٹیسٹ کپتان اظہر علی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن انچیف وزیراعظم عمران خان سے ملاقات بھی کی تاکہ انہیں ڈپارٹمنٹ کرکٹ کی بحالی پر رضامند کیا جا سکے- لیکن سننے میں یہ آیا ہے کہ وزیراعظم نے الٹا ان لوگوں کو موجودہ سسٹم کی افادیت کا قائل کر لیا- ہیڈ کوچ مصباح الحق اور کپتان اظہر علی کو تو بغیر بورڈ کے علم میں لائے وزیراعظم سے ملاقات پر نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے-
چلیں یہ سب تو چلتا ہی رہتا ہے اور آئندہ بھی امید یہی ہے کہ چلتا ہی رہے گا- آئندہ ہفتے سے نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کا آغاز ہو رہا ہے- نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کے ابتدائی 14 میچز ملتان اور سیمی فائنل اور فائنل سمیت باقی تمام میچز راولپنڈی میں کھیلے جا رہے ہیں- میچز کووڈ19 کے باعث بغیر تماشائیوں کے ہی کھیلے جانا ہیں اور اس سلسلے میں تمام ٹیمیں اس وقت ملتان میں موجود ہیں جہاں اتوار سے باقاعدہ پریکٹس کا آغاز کر دیا گیا ہے- اس سے قبل تمام کھلاڑیوں کے دو بار کرونا ٹیسٹ کئے گئے تھے اور ایک کھلاڑی کے علاوہ تمام آفیشلز اور کھلاڑیوں کے ٹیسٹ نیگیٹو آئے ہیں- نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کے لئے تمام ٹیموں کے سکواڈ کا اعلان کر دیا گیا ہے تو آج ان ٹیموں کا جائزہ لئے لیتے ہیں-
ساؤدرن پنجاب کے ہیڈ کوچ عبدالرحمن کبھی انٹرنیشنل تو نہیں کھیلے لیکن ان کی کوچنگ کے کافی چرچے ہیں- پشاور کی ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ جتواتے رہے, اب پاکستان سپر لیگ میں بھی کوچنگ کر رہے ہیں- آئیے دیکھتے ہیں کہ انہوں نے نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کے لئے کیسے سکواڈ کا انتخاب کیا ہے- ٹیم کے کپتان شان مسعود, جو پہلی نظر میں ٹی ٹونٹی کے لئے ہرگز موزوں نظر نہیں آتے لیکن اگر ان کی اس سال پاکستان سپر لیگ میں کارکردگی اور خاص طور پر کپتانی کو دیکھا جائے تو وہ ایک نہایت مناسب انتخاب ہیں- شان مسعود نے نہ صرف عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا بلکہ تمام ہی مبصرین اور ناقدین ان کی کپتانی کی تعریفیں کرتے نظر آئے- شان مسعود جنہیں مستقبل کا ٹیسٹ کپتان بھی کہا جاتا ہے, امید ہے کہ ساؤدرن پنجاب کی ٹیم کو بہترین طریقے سے لڑوائیں گے-
ساؤدرن پنجاب کی فرسٹ الیون ٹیم میں بلاول بھٹی اور محمد عرفان کے علاوہ سبھی نوجوان کرکٹرز شامل ہیں جو کہ ایک بہت اچھی بات ہے- پہلے باؤلرز کی بات کر لیتے ہیں جہاں فاسٹ باؤلرز میں ان دو تجربہ کار فاسٹ باؤلرز کے علاوہ عامر یامین, محمد الیاس, محمد عباس اور علی شفیق بھی موجود ہیں- ان نوجوانوں کے ساتھ بلاول اور عرفان مل کر فاسٹ باؤلنگ کا ایک اچھا کمبینیشن بناتے ہیں- امید ہے کہ اس ٹیم میں عامر یامین کو تمام میچز اور مناسب نمبر پر بیٹنگ کا موقع ملے گا- سپنرز میں دو کیڈٹ آرم نوجوان سپنر عمر خان اور زاہد محمود موجود ہیں اور اس طرح یہ ایک مناسب باؤلنگ اٹیک بن جاتا ہے- محمد عمر خان جو پچھلے دو سالوں سے کراچی کنگز کی طرف سے پاکستان سپر لیگ کا حصہ ہیں, ایک نہایت ٹیلنٹڈ سپنر ہے- پاکستان سپر لیگ 2019 میں تجربہ کار اور منجھے ہوئے بیٹسمینوں کو جس طرح عمر خان نے اپنے حال میں پھنسایا وہ ایک خوبصورت نظارہ تھا- اس کے بعد سے لیکن وہ اس فارم کا مظاہرہ نہیں کر سکے-
محمد عرفان جونئر جنہیں سیکنڈ الیون کے لئے منتخب کیا گیا تھا, نے اسی باعث کرکٹ چھوڑنے کا اعلان کر کے کرکٹ کے حلقوں میں تہلکہ سا مچا دیا تھا- عرفان کو ساؤدرن پنجاب کی طرف سے سیکنڈ الیون میں کھلایا جا رہا تھا- بجائے اس کے کہ عرفان, الیاس, عامر یامین, عباس اور علی شفیق کے ہوتے فرسٹ الیون میں باہر بیٹھنا پڑتا, سیکنڈ الیون میں تمام میچز کھیلنے کا موقع مل سکتا تھا- 2107 میں لاہور قلندرز کی طرف سے پاکستان سپر لیگ کھیلنے والے عرفان 2018 میں کراچی کنگز کی طرف سے کھیلے جبکہ 2019 میں وہ کوئٹہ گلیڈیئیٹرز کا حصہ تھے-
بیٹنگ میں شان مسعود کی ساتھ حسین طلعت اور صہیب مقصود اگر ذرا آہستہ کھیلنے والے کھلاڑی ہیں تو ساتھ ہی خوشدل شاہ, سیف بدر, ذیشان اشرف اور عمر صدیق تیز کھیلنے کے لئے موجود ہیں- صہیب مقصود جب سامنے آئے تھے تو ان سے بہت امیدیں وابستہ کر لی گئی تھیں- کچھ لوگ ملتان سے وابستگی کے باعث انہیں نیا انضمام الحق بھی کہنے لگے تھے لیکن صہیب نے اپنی کارکردگی سے مایوس ہی کیا- حسین طلعت کچھ عرصہ قومی ٹی ٹونٹی ٹیم کے ساتھ رہے, اچھی کارکردگی بھی پیش کی لیکن اپنے سست کھیل کی وجہ سے انہیں باہر ہونا پڑا-
خوشدل شاہ ڈومسیٹک کرکٹ میں اپنی پاورفل ہٹنگ کی وجہ سے مشہور ہیں لیکن پاکستان سپر لیگ میں وہ صرف ایک دو میچز میں ہی عمدہ کارکردگی دکھا سکے- امید ہے کہ اس بار خوشدل شاہ اور ان کے ساتھ سیف بدر کو بھی بھرپور مواقع مل سکتے ہیں- ذیشان اشرف جو پاکستان سپر لیگ میں عمدہ کارکردگی دکھا چکے ہیں- اپنی ہٹنگ سے کافی متاثر کر چکے ذیشان کو ایک بار پھر سے کارکردگی دکھانے کا موقع ملا ہے اور اس بار ایک اچھی کارکردگی ان کھلاڑیوں کو زمبابوے کے خلاف سیریز میں موقع دلوا سکتی ہے- ٹیم میں ایک دو کے علاوہ زیادہ تر کھلاڑی ٹی ٹونٹی کے لئے بہت عمدہ ہیں اور ساؤدرن پنجاب کی ٹیم سیمی فائنل تک تو آرام سے پہنچ سکتی ہے-
پاکستان کرکٹ بورڈ کے متعلق ایک بات کافی مشہور ہے کہ جو سابقہ کھلاڑی بورڈ پر بھرپور تنقید کرتا نظر آتا ہے, بہت زیادہ امکان ہے کہ جلد ہی وہ بورڈ میں کسی پوزیشن پر نظر آئے- سابق ٹیسٹ کرکٹر فیصل اقبال لیجنڈری سابق ٹیسٹ کرکٹر جاوید میانداد کے بھانجے ہیں- فیصل اقبال پچھلے کافی عرصے سے مصباح الحق اور کرکٹ بورڈ پر شدید تنقید کر رہے تھے- ساتھ ہی جاوید میانداد بھی عمران خان اور ان کی کرکٹ پر تنقید کر رہے تھے لیکن فیصل اقبال کی بلوچستان کے کوچ کی حیثیت سے تقرری کے بعد یہ سلسلہ رک گیا- لیکن فیصل اقبال ڈومیسٹک سیزن کے آغاز سے قبل ہی خبروں میں آ گئے ہیں اور فیصل کے لئے بری خبر یہ ہے کہ زیادہ تر خبریں منفی ہیں-
سمیع اسلم کو سیکنڈ الیون کا کپتان بنانے پر تنقید ابھی جاری ہی تھی کہ سمیع اسلم نے نیشنل ٹی ٹونٹی کپ کھیلنے سے معذرت کر لی- یاد رہے کہ سمیع اسلم پچھلے سال ساؤدرن پنجاب کی ٹیم کا حصہ تھے لیکن بہترین کارکردگی کے باوجود انہیں آسٹریلیا, سری لنکا, بنگلہ دیش یا انگلینڈ کے خلاف سیریز کے لئے بھرپور نہیں لایا گیا- ساؤدرن پنجاب کے ہیڈ کوچ عبدالرحمن مصباح الحق کی زیر قیادت کام کرنے والی سلیکشن کمیٹی میں شامل ہیں لیکن وہ اتنی بہترین کارکردگی پیش کرنے والے کھلاڑی کو قومی ٹیم میں شامل نہ کروا سکے- سمیع اسلم کے ساؤدرن پنجاب کے کوچنگ سٹاف کے ساتھ اختلافات کی خبریں تھیں جن کی تصدیق اس سال سمیع کی بلوچستان ٹیم میں شمولیت سے ہو گئی-
ابھی سمیع اسلم کے انکار پر بات جاری تھی کہ بلوچستان کے ہیڈ کوچ فیصل اقبال اور اسسٹنٹ کوچ زاہد فضل کووڈ پروٹوکولز کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے- دونوں کو پانچ روز کے لئے آئسولیٹ کر دیا گیا ہے لیکن جو کوچز خود پروٹوکولز کی پابندی نہیں کر سکتے, سوال یہ ہے کہ کیا وہ کھلاڑیوں سے اس پر عمل کروا سکیں گے-
حارث سہیل ٹیم کے کپتان ہیں اور اس ٹیم کی خاص بات اس میں بڑی عمر کے کھلاڑیوں کے کثرت ہے- بلوچستان کی اس ٹیم میں اکبر الرحمان, عمر گل, عمران فرحت, اویس ضیا, کاشف بھٹی, یاسر شاہ جنہیں تیس کو پار کئے کافی عرصہ ہو گیا ہے- نیشنل ٹی ٹونٹی کپ فرسٹ الیون میں ایسے کھلاڑیوں کو شامل کرنا چاہئے جو نہ صرف اپنی ٹیم کو کپ جتوا سکیں بلکہ مستقبل میں ان کی قومی ٹیم میں شمولیت کا بھی امکان ہو- عمران فرحت اور عمر گل کے ساتھ کھیلنے والے کھلاڑیوں کو ریٹائر ہوئے بھی عرصہ بیت گیا- اگر کھلاڑیوں کی فارم اور فٹنس برقرار ہو تو ان پر عمر کی پابندی لگانا عجیب سے بات ہے لیکن ایک تو ٹی ٹونٹی نوجوانوں کا کھیل ہے اور دوسرا ڈومیسٹک کرکٹ کو صرف چھ ٹیموں تک محدود کر دئیے جانے کے بعد کھلاڑیوں کے لئے کھیلنے کے امکانات پہلے ہی بہت کم ہو گئے ہیں-
چاہے کپتان حارث سہیل ہوں یا امام الحق, بسم اللہ خان, اویس ضیا, اکبرالرحمان, عمران بٹ غرض عمران فرحت کے علاوہ ٹیم میں ایسا کوئی بیٹسمین نہیں جس کا سٹرائک ریٹ 130 سے زیادہ ہو- بیٹنگ پچز ہونے کی صورت میں بلوچستان کی یہ ٹیم ایک بڑا ٹوٹل بنانے میں مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے- ان میں سے امام ابھی نوجوان ہیں اور ون ڈے میں بہترین کھیل پیش کرتے ہیں اور اس بار پاکستان سپر لیگ میں بھی کچھ عمدہ اننگز کھیل چکے ہیں- دیکھنا یہ ہے کہ کیا امام اپنے کھیل میں کچھ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں لا کر خود کو ٹی ٹونٹی کے لئے بھی ایک مناسب بیٹسمین کے طور پر پیش کر سکتے ہیں-
باؤلرز کی صورت میں ٹیم میں عمر گل, یاسر شاہ اور کاشف بھٹی کے علاوہ عماد بٹ, اسامہ میر, عاکف جاوید اور خرم شہزاد جیسے نوجوان بھی موجود ہیں اور عمید آصف جیسے تجربہ کار کھلاڑی بھی لیکن جس کوچ نے ٹیم میں اتنے عمر رسیدہ کھلاڑی شامل کر لئے ہیں, کیا اب وہ ان نوجوانوں کو موقع بھی دے گا یا نہیں؟ عاکف جاوید پچھلے سال نیشنل ٹی ٹونٹی کپ سے سامنے آئے تھے اور سبھی کو متاثر کیا تھا- عماد بٹ ایک اچھے آل راؤنڈر ہیں لیکن مناسب مواقع سے محروم رہے ہیں, امید ہے اس بار ایسا نہیں ہو گا- اسامہ میر پاکستان سپر لیگ سے سامنے آئے تھے لیکن اس کے بعد منظر عام سے غائب سے ہو گئے ہیں, امید ہے کہ یاسر شاہ اور کاشف بھٹی کی موجودگی کے باوجود اسامہ کو اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کا پورا موقع ملے گا-
ٹی ٹونٹی کرکٹ میں کچھ کہا تو نہیں جا سکتا لیکن سرسری نظر سے ہی دیکھنے پر بلوچستان کی ٹیم سب سے کمزور نظر آ رہی ہے- باقی چار ٹیموں پر تجزیہ اور پاکستان ڈومیسٹک اور نیشنل ٹی ٹونٹی کپ سے متعلق مزید تجزیہ اگلے ہفتے پیش کیا جائے گا-