0
23
وقفے وقفے سے تاروپود نفس
کبھی باہر ، کبھی
کبھی چادر کوئ بنی ایسی
اوڑھ کر لگا کہ ہیں زندہ
ذہن میں ایک سوال رقصندہ
زیست ارزاں ہے یا کہ ارذندہ۔۔۔۔