شب برات
مفتی تقی عثمانی صاحب حفظہ الله
نوافل کی جماعت مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے
امام ابو حنیفہ اللہ فرماتے ہیں کہ نفلی عبادت کی ناقدری نہ کرو نفلی عبادت کی قدر یہ ہے کہ تم ہو اور تمہارا اللہ ہو، تیسرا کوئی نہ ہو، لہٰذا نفلى عبادات جتنی بھی ہیں ان سب کے اندر اصول یہ بیان فرما دیا کہ تنہائی میں اکیلے عبادت کرو، اس کے اندر جماعت مکروہ تحریمی ہے۔ اس لیے اللہ تعالی کی طرف سے تو یہ ندا دی جارہی ہے کہ
الاھل من مستغفر فأغفرله
کوئی ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں اس کی مغفرت کروں؟ یہاں لفظ مستغفر مفرد کا صیغہ استعمال کیا، یعنی کوئی تنہائی میں مغفرت طلب کرنے والا ہے، تنہائی میں مجھ سے رحمت طلب کرنے والا ہے، اب اللہ تعالی تو یہ فرما رہے ہیں کہ تنہائی میں میرے پاس آ کر مجھ سے مانگو لیکن ہم نے یہ کیا کہ شبینہ کا انتظام کیا، چراغاں کیا اور لوگوں کو اس کی دعوت دی کہ میرے پاس آکر میری اس خلوت میں شریک ہو جاؤ۔ حقیقت میں یہ اللہ تعالی کے انجام کی ناقدری ہے، لہذا شبینہ ہو یا صلوة تسبیح کی جماعت ہو یا کوئی اور نفلی جماعت ہو، یہ سب ناجائز ہے۔
(اصلاحی خطبات، جلد 4، ص 363 )