پنجشیر کا قضیہ

0 7
Avatar for Abubakr
2 years ago

پنجشیر کا اصل قضیہ۔

پنجشیر کی صورت حال یہ تھی کہ

وہاں موجود اسلحہ کسی بھی چھوٹے ملک سے زیادہ تھا۔

جن میں ڈرون طیارے

ہیلی کاپٹرز جنگی جہاز

طیارہ شکن توپیں اور میزائل اور بھارت کے تقریبًا 26 جنگی طیارے شہزادوں کے پاس موجود وسائل کا 50% تھا۔

دوسرا اور اصل مسلہ وہاں زمرد کی کانیں تھیں۔

جن کی مالیت اربوں ڈالرز میں تھیں۔

اور ان کا سب سے بڑا خریدار یورپ باالخصوص فرانس تھا۔

یہی وجہ تھی کہ احمد مسعود اور اس کا باپ جب بھی فرانس جاتے۔

وہاں انکو سربراہ مملکت کا پروٹوکول ملتا۔

یہ اثاثے در اصل پورے افغانستان کے مشترکہ شمار ہیں۔

لیکن جب ملک میں امریکا نے قبضہ کیا تو احمد مسعود کے چچا نے امریکا سے یہ رعایت حاصل کی کہ طلبہ سے جنگ میں انکے بہت نقصانات ہوے ہیں۔

اور یہ کہ ہماری امریکا سے کوئی جنگ نہیں۔

لہذا زمرد کی ان کانوں پر ہماری ملکیت تسلیم کی۔ جاۓ ۔ اور ہمیں نہ۔ چھیڑا جاۓ۔

امریکا نے انکی درخواست منظور کی۔

اور کرزئی حکومت کا نصف حصہ بھی انکو دے دیا۔

چنا نچہ اس حکومت میں انہوں۔ نے پنجشیر کو اسلحہ سے بھر دیا۔

اب احمد مسعود شہزادوں سے بھی یہی چاہتا تھا کہ

میں مذاکرات کے لیے تیار ہوں۔

لیکن زمرد کی ان کانوں پر میری ملکیت تسلیم کی جاۓ۔

جس کے لیے شہزادے کسی صورت تیار نہیں۔

کیوں کہ یہ پوری قوم کا اثاثہ ہے۔

لیکن اس کے علاوہ ایک اور بھی وجہ تھی پنجشیر کی۔

وہ یہ کہ وہاں تاجک اور خاص کر شیعہ ہزارہ کی اکثریت تھی۔

جو مالی لالچ سے ہٹ کر شہزادوں سے نظریاتی و مذہبی اختلاف بھی رکھتے تھے۔

یہی کمانڈرز احمد مسعود کے غرور تھے۔

جو اسکو یقین دلاتے رهتے تھے کہ تم پیچھے مت ہٹو۔

ہم مقابلہ کریں گے۔

اگر شہزادے پنجشیر پر ان کی ملکیت تسلیم کر لیتے۔

تو یہ علاقہ مستقل غیر ملكی خطرات بالخصوص بھارت تاجکستان اور روس کا گڑھ بن کر پورے افغانستان پر خطرے کی گھنٹی رہتا۔

جو کسی بھی صورت اسلامی نظام کے مفاد میں نہیں۔

یہی وجہ ہے کہ مذاکرات میں ڈیڈ لاک رہی۔

جس نے بالاخر جنگ کی صورت اختیار کرلی۔

اور اب تک کہ احوال یہ ہیں کہ شہزادے %100 پنجشیر پر قبضہ کر چکے ہیں۔۔

منقول

2
$ 0.00
Avatar for Abubakr
2 years ago

Comments