جاپانی بزرگ جنگل میں بیٹھا غور و فکر کر رہا تھا۔
ایک شخص اس کے پاس گیا اور کہا ، "مجھے شاگرد کی حیثیت سے قبول کریں!"
بزرگ نے اپنی انگلی سے زمین پر ایک لکیر کھینچی اور اس شخص سے کہا : " اسے مختصر کرو "
اس شخص نے اپنے ہاتھ کی ہتھیلی سے آدھی لکیر مٹادی۔
جاپانی بزرگ نے انکار کیا اور کہا ایک سال بعد آنا
ایک سال بعد وہ شخص پھر آیا
بزرگ نے پھر ایک لکیر کھینچ کر کہا ، "اسے مختصر کرو۔"
اس بار اس شخص نے اپنے ہاتھ کی ہتھیلی سے آدھی لکیر ڈھانپ دی۔
جاپانی بزرگ نے انکار کردیا اور کہا:
"جاؤ ایک سال بعد آنا "
اگلے سال وہ شخص پھر آیا
بزرگ نے دوبارہ مٹی پر لکیر کھینچی اور اس شخص سے کہا کہ اس کو مختصر کرو
اس شخص نے اس بار کہا:
" مجھے نہیں معلوم کہ اسے کیسے چھوٹا کرنا ہے "
اور بزرگ سے جواب دینے کو کہا
جاپانی بزرگ نے اُسی لکیر کو اور زیادہ لمبا کیا اور کہا :
" یہ ابھی بھی چھوٹی ہے "
یہ کہانی جاپان میں تب سنائی جاتی ہے جب کوئی کسی کے راستے میں کھدائی کرتا ہے
اور سمجھایا جاتا ہے کہ اگر کسی کی ترقی کی لکیر لمبی ہے یا ہو رہی ہے تو اسے چھوٹا مت کرو
بلکہ اپنی ترقی کی لکیر کو لمبا کرنے کی کوشش کرو
یعنی کسی کی ترقی کی راہ میں روڑے مت اٹکائیں بلکہ اپنا کام کریں
Abrish kindly comments back